جلتا ہوا غزہ

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

اسرائیل کی جانب سے غزہ میں دو ہفتے سے زائد عرصے تک شدید فضائی بمباری کے بعد، اسرائیلی فورسز نے اس جانب پیش قدمی شروع کردی ہے جسے وہ تنازع کے ”فیز ٹو” کے طور پر مانتے ہیں۔ اسرائیلی ڈیفنس فورسز (IDF) نے حماس کا مقابلہ کرنے کے لیے انکلیو کے اندر زمینی کارروائی شروع کر دی ہے۔ تقریباً 1.1 ملین فلسطینیوں کو پٹی کے جنوب میں جانے کی ہدایت کی گئی ہے یا اسے حماس کے حامیوں کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔

عالمی سامعین اور مبصرین خلاف شکوک و شبہات کا اظہار کر رہے ہیں اور بڑی تعداد میں اسرائیل کے مظالم کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ جیسے جیسے حملے کئے جارہے ہیں، اسرائیل کے عزائم عیاں ہو گئے ہیں، کہ وہ اپنے دفاع کے نام پر نسل کشی کر رہا ہے، جسے اس کے مغربی اتحادیوں کی بھی حمایت حاصل ہے۔

فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے کے سربراہ نے اقوام متحدہ کے ہنگامی اجلاس میں اسرائیل پر فلسطینیوں کی ”اجتماعی سزا” اور شہریوں کی جبری گھروں سے دخلی کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ”جنگ بندی لاکھوں انسانیوں کے لیے زندگی اور موت کا مسئلہ بن گئی ہے”۔

فلپ لازارینی نے متنبہ کیا ہے کہ ہمارا امداد کا نظام متاثر ہو رہا ہے، نہیں معلوم کہ ہم کب تک مدد کرنے کے قابل رہ سکیں گے۔یو این آر ڈبلیو اے کے عہدیدار کا کہنا ہے کہ خوراک، پانی، ایندھن کی بندش سے فلسطینیوں کو اجتماعی سزا کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ شہریوں اور اسپتالوں کا احترام برقرار رکھا جائے، لاکھوں لوگ سوال پوچھ رہے ہیں کہ دنیا اقدامات کیوں نہیں کرنا چاہتی۔

اقوام متحدہ کی قراردادوں، مذمتوں اور دنیا بھر میں احتجاج کے باوجود اسرائیلی حکومت بے گناہ فلسطینیوں پر اپنے حملے جاری رکھے ہوئے ہے جن کا حماس کے حملوں سے کوئی تعلق نہیں۔خطے میں اسرائیل کے مظالم کو بند کرنے کی ضرورت ہے ورنہ یہ خطہ وسیع تر تصادم کا محرک بن سکتا ہے۔

Related Posts