اسرائیل کی غزہ پر وحشیانہ بمباری جاری ہے، شہید فلسطینیوں کی تعداد 8 ہزار 400 سے زائد ہوگئی۔ صیہونی فورسز کی زمینی کارروائی بھی جاری ہے۔
تفصیلات کے مطابق اسرائیل نے پوری رات غزہ پر بم برسائے۔ ترک کینسر ہسپتال بھی اسرائیلی بمباری کا نشانہ بن گیا۔ پناہ گزینوں کے کیمپس پر بھی بمباری کی گئی۔ تازہ حملوں میں کم از کم 400فلسطینی شہید ہوگئے ہیں۔
غزہ کے جنوبی شہر رفح میں ابوشملہ کے گھر پر بمباری سے 18افراد، رفح میں حجازی خاندان کی رہائشی عمارت پر حملے میں 9 جبکہ الزویدہ میں بمباری کے نتیجے میں 18افراد شہید ہوئے۔ شہداء کی اکثریت میں خواتین اور بچے شامل ہیں۔
حماس نے 3 اسرائیلی خواتین کی ویڈیو جاری کردی
وحشیانہ بمباری کے نتیجے میں گزشتہ 25روز سے جاری بمباری میں 8400افراد شہید ہوئے جن میں 3500بچےاور 2100سے زائد خواتین شامل ہیں جبکہ 21ہزار سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے۔ اسرائیل نے لبنان پر بھی حملے شروع کررکھے ہیں۔
ترک میڈیا (الجزیرہ) کا کہنا ہے کہ فلسطینی ریڈ کریسنٹ سوسائٹی کے مطابق غزہ میں القدس ہسپتال کے قریب اسرائیلی بمباری اور فضائی حملوں سے بے گھر شہریوں اورطبی کارکنان خوف و ہراس کا شکار ہیں۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں حماس کے 600سے زائد اہداف نشانہ بنائے گئے۔ صیہونی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے اعلان کیا تھا کہ جنگ میں اسرائیل کے اہداف میں حماس کو نشانہ بنانا اور یرغمالیوں کو چھڑانا شامل ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل مقبوضہ فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کے عسکری ونگ عز الدین القسام بریگیڈز نے3 یرغمال اسرائیلی خواتین کا ویڈیو پیغام جاری کردیا۔
آج سے 2 روز قبل جاری ویڈیو میں اسرائیلی خواتین نے وزیراعظم نیتن یاہو کو مخاطب کیا اور کہا کہ ہم عام شہری تمہاری سیاسی اور فوجی پالیسیوں کی قیمت ادا کر رہے ہیں۔
ویڈیو میں اسرائیلی خواتین کا کہنا تھاکہ 23 روز سے حماس کی قید میں ہیں، حکومت نے بچانے کےلیے کوئی مثبت اقدام نہیں کیا۔
قبل ازیں اسرائیل کی جانب سے غزہ پر وحشیانہ بمباری کا سلسلہ دراز ہوتا چلا گیا اور حال ہی میں غزہ کے ترکش اسپتال میں بمباری سے بھی تباہی دیکھنے میں آئی۔
دو روز قبل صیہونی افواج کی بمباری میں ایک دن کا بچہ بھی شہید ہوگیا، فلسطینی صحافی نے سوشل میڈیا پر نومولود عدی ابو محسن کی کفن میں لپٹی تصویر جاری کی جس نے ہر دیکھنے والے کی آنکھ اشکبار کردی۔
عرب میڈیا کے مطابق فلسطینی وزارت صحت اور صحافی نے بتایا کہ یہ بچہ ایک روز قبل پیدا ہوا اور اس کا برتھ سرٹیفکیٹ جاری کیے جانے سے قبل اس کا ڈیتھ سرٹیفکیٹ جاری کردیا گیا۔
مقبوضہ فلسطین پر بمباری کا آغاز 7اکتوبر کو ہوا تھا، جس کے بعد شیر خواروں کی میتیں اٹھائے فلسطینیوں کی ویڈیوز سامنے آئی تھیں، ایک والد نے اپنے دو شیر خواروں کی میتیں اٹھاتے ہوئے میڈیا سے کہا کہ اسرائیلی فوج کا مقصد بچوں کا قتل عام کرنا ہے، غزہ میں انسانی صورتحال انتہائی بدتر ہوچکی ہے۔
انٹرنیٹ کی بحالی کے بعد ہولناک مناظر سامنے آرہے ہیں، بمباری میں شہید ہونے والے شیر خواروں کی دل دہلا دینے والی تصاویر نے انسانی ضمیر کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے تاہم امریکی، مغربی ویورپی رہنماؤں کی طرف سے اسرائیلی بمباری کو اس کے دفاع کا حق بتایا جارہا ہے۔
ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کا اسرائیلی فوج کی جانب سے بے دریغ بمباری اور ہزاروں شہادتوں پر کہنا تھا کہ صیہونی حکومت ریڈلائن پار کر چکی ہے جو کسی کو بھی ایکشن لینے پر مجبور کرسکتی ہے۔
صدرِ ایران ابراہیم رئیسی نے 3 روز قبل سوشل میڈیا پر جاری پیغام میں کہا کہ واشنگٹن ہم سے کچھ نہ کرنیکاکہتا ہے لیکن وہ خود اسرائیل کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہیں۔امریکا نے مزاحمتی اتحاد کوپیغامات بھیجے لیکن جواب واضح طورپر میدانِ جنگ میں ملا۔