کراچی: سندھ حکومت کی جانب سے ایک سال قبل کراچی کے شہریوں کیلئے شروع کی جانے والی الیکٹرک بس سروس مکمل طور پر بند کردیے جانے کا امکان ہے۔
الیکٹرک بس سروس کے تین میں سے دو روٹس پر چلنے والی بسیں اچانک معطل کردی گئیں، جس کی وجہ سے مسافروں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ صرف ایک روٹ ہے جس پراب بھی بس چل رہی ہے، تاہم اس پر بھی بسوں کی تعداد کم نظر آتی ہے۔
الیکٹرک بسوں کا آغاز جون 2023 میں سندھ حکومت کی جانب سے پیپلز بس سروسز کے منصوبے کے تحت کیا گیا تھا۔
احکامات کی خلاف ورزی، اسٹیٹ بینک نے بینکوں پر 8کروڑ کا جرمانہ کردیا
کلاک ٹاور تک پہنچنے کے لیے جناح ایونیو کے قریب ٹینک چوک سے اس کا ایک روٹ شروع ہوتا ہے، جو ائرپورٹ، شارع فیصل، ایف ٹی سی بلڈنگ، کورنگی اور خیابان اتحاد کے راستے سے ہوتا ہوا گزرتا ہے۔
دوسرا روٹ ملیر کینٹ چیک پوسٹ سے شروع ہوتا ہے، جو صفورا چوک، موسمیات، کامران چورنگی، پرفیوم چوک، ملینیم، ڈالمیا اور آغا خان اسپتال سے گزرتے ہوئے ایم اے جناح روڈ پر جاتا ہے۔
بسوں کو بجلی کی فراہمی کے لیے چارجنگ ڈاک کی ضرورت ہوتی ہے۔
بحریہ ٹاؤن اور ملیر کینٹ میں کل 40 بسوں کے لیے دو پاور اسٹیشن قائم کیے گئے ہیں لیکن چارج اسٹیشن فعال نہ ہونے کی وجہ سے دو روٹس پر بسوں کی آمدورفت معطل ہوچکی ہے۔