ایک ایسے وقت جب پورے عالم اسلام میں غزہ پر اسرائیل کی وحشیانہ بمباری کے باعث شدید غم و غصے کی کیفیت ہے، سوشل میڈیا پر یہ بات سامنے آئی ہے کہ افغانستان کی طالبان حکومت نے اپنے شہریوں پر جہاد کیلئے فلسطین جانے پر پابندی عائد کر دی ہے۔
بعض میڈیا آؤٹ لیٹس اور سوشل میڈیا کی مختلف سائٹس پر اس سلسلے میں ایک زیر گردش نوٹی فیکیشن کا حوالہ دے کر کہا جا رہا ہے کہ طالبان حکومت نے اپنے شہریوں سے کہا ہے کہ وہ فلسطین کی جنگ میں شامل ہونے کا تصور
اپنے ذہن سے نکال دیں۔
سوشل میڈیا پر وائرل نوٹی فیکیشن میں حماس کی حمایت میں لڑنے کیلئے فلسطین جانے کے خواہش مند افغان شہریوں کو وارننگ دی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ کسی کو فلسطین جانے کی اجازت نہیں۔
تاہم اس حوالے سے اب طالبان کے قریبی میڈیا ذرائع نے وضاحت جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ طالبان حکومت نے ایسا کوئی حکمنامہ جاری نہیں کیا جس میں شہریوں کو فلسطین جانے سے منع کیا گیا ہو۔

وضاحت میں کہا گیا ہے کہ ایک فیک نوٹیفکیشن کی تصویر وائرل کی گئی ہے جس میں ظاہر کیا گیا ہے کہ امارت اسلامیہ نے مبینہ طور پر افغان شہریوں کو جہاد فلسطین کیلئے جانے سے منع کیا ہے اور ان پر پابندی عائد کی ہے۔
طالبان ذرائع کا کہنا ہے کہ ایسا کوئی نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا گیا۔ میڈیا ادارے ایسے کسی بھی نوٹی فیکیشن کو امارت اسلامیہ کی جانب منسوب نہ سمجھیں۔
طالبان ذرائع کا کہنا ہے کہ ایسا کوئی نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا گیا۔ میڈیا ادارے ایسے کسی بھی نوٹی فیکیشن کو امارت اسلامیہ کی جانب منسوب نہ سمجھیں۔