ایک ایسے وقت میں جب اسرائیلی فوج غزہ کی پٹی پر زمینی حملے کی تیاری کر رہی ہے، اس کی دوسری نظر دوسرے محاذ پر ہے جو جنوبی لبنان سے کھل سکتا ہے، جبکہ ایک تیسرا محاذ بھی اسرائیل کے لیے پریشانی کا باعث بن سکتا ہے۔
اسرائیلی حکام کے مطابق انہوں نے رضاکاروں کی سینکڑوں سکیورٹی ٹیمیں تشکیل دی ہیں۔ غزہ میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے پچھلے دو ہفتے کے دوران ہزاروں یہودیوں میں اسلحہ تقسیم کیا گیا ہے تاکہ عربوں کی طرف سے ممکنہ حملوں سے بچنے کے لیے یہودیوں کو تحفظ فراہم کیا جا سکے۔
بھارتی فوج کا نام نہاد سرچ آپریشن، 2گرفتار کشمیری نوجوان ماورائے عدالت قتل
سنہ 2021 میں غزہ میں ہونے والی جنگ میں بعض اوقات عرب شہریوں کی طرف سے فلسطین حامی پرتشدد مظاہرے دیکھنے میں آئے، جو اسرائیل کے اندر آبادی کا 21 فیصد ہیں۔
اندر سے خوف
لبنان کے ساتھ سرحد اور مغربی کنارے میں موجودہ جنگ اور دشمنی میں اضافے نے اسرائیل کے اندر پہلے سے کشیدہ نسلی تعلقات کے بارے میں خدشات کو جنم دیا ہے۔
اس کے علاوہ اسرائیلی پولیس نے سوشل میڈیا پر پوسٹس کی بنیاد پر درجنوں عرب شہریوں کو گرفتار کر لیا۔ گرفتار ہونے والوں کے کچھ وکلاء نے ان اقدامات کو غیر قانونی قرار دیا اور ان کا مقصد جنگ کی مخالفت کو خاموش کرانا قرار دیا جاتا ہے۔
سوشل میڈیا کی نگرانی
اپنی طرف سے کمشنر جنرل آف پولیس کوبی شبتائی نے کہا کہ سوشل میڈیا کی نگرانی سے افسران کو کسی بھی تشدد کے پھیلنے پر پیشگی تیاری اور جواب دینے کے قابل بنایا جا سکتا ہے۔
انہوں نے ایک کنیسٹ ریویو کمیٹی کو بتایا کہ یہاں کا رویہ مثالی ہے۔ تقریباً کوئی واقعہ پیش نہیں آیا، ان تمام نازک واقعات کو مقامی سطح پر اور میڈیا کے کم اثر کے ساتھ نمٹا گیا۔
“کسی بھی منظر نامے کے لیے تیار”
انہوں نے مزید کہا کہ (عرب) قیادت کے ساتھ بات چیت جاری ہے۔ ساتھ ہی ہم کسی بھی منظر نامے کے لیے تیار اور الرٹ ہیں۔
شبتائی نے کہا کہ 7 اکتوبر سے اب تک 527 ڈویژنز بنائے گئے ہیں۔
جبکہ قومی سلامتی کے وزیر ایتمار بن گویر کا کہنا ہے کہ امکان ہے یہ جنگ 2021 کی بدامنی کا اعادہ کرے گی، انہوں نے عام شہریوں کو اسلحہ لائسنس جاری کرنے کے لیے ضابطوں میں نرمی کا حکم دیا ہے۔
رضاکاروں کی ٹیمیں یا قاتل گینگ
یہ شرائط عام طور پر اس بات کا تقاضا کرتی ہیں کہ درخواست دہندگان نے اسرائیلی فوج میں خدمات انجام دی ہوں، جس سے زیادہ تر عرب مستثنیٰ ہیں۔
انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے حلقوں کے مطابق یہودیوں میں اندھا دھند اسلحہ بانٹا اور عرب کمیونٹی کو نظرانداز کرنا امتیازی سلوک کی نشاندہی کرتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ عرب پہلے قتل ہو رہے ہیں۔ رضا کاروں کی ٹیموں کی آڑ میں سول یہودیوں میں قاتل گینگ تیار کیے جا رہے ہیں۔
اضافی اقدامات میں سڑکوں پر گشت اور پولیس کی مدد کے لیے رضاکاروں کی حفاظتی ٹیموں کی تشکیل شامل ہے۔
20 ہزار ہتھیاروں کی تقسیم
اسرائیل کی وزارت قومی سلامتی کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل ایلیزر روزنبام نے کنیسٹ کے ارکان کو بتایا کہ ان ٹیموں کو 20,000 ہتھیاروں کی تقسیم کا حکم جاری کیا گیا ہے۔ اس کے بعد مزید 20000 ہتھیاروں کی تقسیم کی جائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ رضاکاروں کو حفاظتی واسکٹ اور ہیلمٹ بھی ملیں گے۔