اسلام آباد: ملک کے پہلے وزیر اعظم اور شہید ملت لیاقت علی خان کا 72واں یومِ شہادت آج منایا جارہا ہے، لیاقت علی خان نے قائدِ اعظم کے دستِ راست کے طور پر مسلمانانِ برصغیر کی جدوجہدِ آزادی میں بھرپور کردار ادا کیا۔
تفصیلات کے مطابق آج سے 72 سال قبل راولپنڈی میں واقع کمپنی باغ (موجودہ لیاقت باغ) میں ایک شقی القلب شخص نے 16 اکتوبر 1951ء کے روز لیاقت علی خان کو فائرنگ کرکے شہید کردیا جس کی یاد میں آج مختلف سیمینارز، مذاکرے اور دیگر تقریبات کا انعقاد عمل میں لایا جائے گا۔
چینی صدر کی دعوت، نگران وزیر اعظم چین کے دورے کیلئے آج روانہ ہوں گے
شہیدِ ملت خان لیاقت علی خان بھارت کے علاقے کرنال میں ایک نواب خاندان میں 2 اکتوبر 1896ء کو پیدا ہوئے اور بیرونِ ملک سے وکالت کی تعلیم حاصل کی۔ آکسفورڈ یونیورسٹی سے قانون کی ڈگری لینے کے بعد 1923ء میں وطن واپس آئے اور سیاست کے میدان میں قدم رکھتے ہوئے مسلم لیگ کے رہنما بن گئے۔
شہیدِ ملت لیاقت علی خان 1926ء میں اتر پردیش کی قانون ساز اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے اور 1940ء تک یہ عہدہ اپنے پاس رکھا جس کے بعد انہیں مرکزی قانون ساز اسمبلی میں جگہ دی گئی۔انہوں نے دو شادیاں کیں جن میں سے پہلی شادی 1918ء میں ہوئی تھی۔
لیاقت علی خان کی پہلی شادی گریجویشن کی تکمیل کے ساتھ ہی جہانگیرہ بیگم سے جبکہ دوسری 1932ء میں اپنی پہلی اہلیہ کی وفات کے بعد بیگم رعنا لیاقت علی سے ہوئی جو ایک ماہر تعلیم اور ماہر معیشت کے طور پر مشہور تھیں۔قیامِ پاکستان کے بعد قائدِ اعظم نے لیاقت علی خان کو وزیر اعظم مقرر کیا تھا۔
تاحال لیاقت علی خان کے قتل کے محرکات اور اسباب کے متعلق تاریخ کے اوراق خاموش ہیں۔ وہ کون سی قوتیں اور کردار تھے جنہیں لیاقت علی خان ملک کے وزیر اعظم کے طور پر منظور نہیں تھے؟ اس کا پتہ آج تک نہ چلایا جاسکا۔