سولر انرجی موجودہ وقت کی ایک اہم ترین ضرورت ہے کیونکہ یہ تو سب ہی جانتے ہیں کہ آج کل پاکستان میں نہ پینے کو صاف اور میٹھا پانی آسانی سے میسر ہے، پہلے تو صرف بجلی کی،لوڈ شیڈنگ ہوتی تھی اب تو گیس کا بھی فقدان ہے، بہت سے علاقوں میں گیس آتی ہی نہیں ہے۔
اس حوالے سے جاننے کے لئے ایم ایم نیوز نے ڈاکٹر نسیم اختر سے ملاقات کا فیصلہ کیا، جوپاکستان یونیورسٹی کے وائس چانسلر اور ایگزیکٹو سیکرٹری پاکستان اکیڈمی آف انجینئرنگ ہیں، انہوں نے 5 ایسی چیزیں تیار کی ہیں جو سولر انرجی سے چلتی ہیں اور ایک عام، پریشان حال شہری کی زندگی بہت حد تک آسان کر سکتی ہیں۔
ڈاکٹر نسیم کا کہنا ہے کہ سولر انرجی پر وہ 1987 سے کام کررہے ہیں اور سولر انرجی ٹیکنالوجی سے جو چیزیں انہوں نے بنائی ہیں وہ بہت ہی بنیادی اصولوں پر انحصار کرتی ہیں۔ جیسے کہ انکی ساری چیزوں میں جو ایک چیز مشترکہ تھی اور وہ تھا کالا رنگ،انکا کہنا تھا کالا رنگ انرجی جذب کرتا ہے، اور پھر اس انرجی کو کہیں بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
مٹھ کھارا: کھارے پانی کو میٹھا بناتا ہے۔ ڈاکتر نسیم کا کہنا ہے کی کسی بھی قسم کا پانی ہو مٹھ کھارا کے ذریعے سے میٹھا بنایا جا سکتا ہے۔
سولر گیزر: پانی کو گرم کر کے اسکا ٹمپریچر اتنا مینٹین رکھتا ہے کہ شدید سردی کی رات میں بھی صرف 3 یا 4 ٪ ٹیمپریچر گریگا،اسکے علاوہ سولر گیزر پانی کو فلٹر کر کے پینے کے قابل بناتا ہے۔
سولر باکس کوکر: کسی بھی الیکٹرک یا گیس اون کی طرح صرف 1 سے 1 ½ گھنٹے میں کھانا تیا ر کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
اسکے علاوہ انہوں نے ایک ایسی چیز بھی تیار کی تھی جو آگ جلانے کے لیے بہت ہی موثر تھی جس سے نہ تو گیس کا خرچہ ہوتا ہے نہ ہی لکڑیوں کی ضرورت پڑتی ہے۔
پھر انہوں نے ایک سولر انرجی سے ہی چلنے والا رکشہ بھی تیار کیا ہوا ہے جسکے ساتھ بیٹری لگانے سے انرجی محفوظ بھی ہوگی اور اسے رات کو 2 گھنٹے کم از کم چلایا جا سکتا ہے۔
ڈاکٹر نسیم کا کہنا تھا کہ اگر حکومت تھوڑی توجہ دے تو بہت سے مسائل کا حل نکالاجاسکتا ہے، کیونکہ انکی بنائی ہوئی ہر چیز خالصتا پاکستانی ہے لیکن ہمارے ہاں لوگوں کو پاکستانی چیزوں پر ہمیشہ شک ہی رہتا ہے اور اپنے لوگوں کو کوئی سراہتا نہیں ہے۔
میر اپنے سٹوڈنٹس نوکری کی طرف زیادہ جاتے ہیں اپنا کاروبار شروع کرنے سے ڈرتے ہیں کیونکہ ہمارے ہاں کا ماحول ہی الگ بن گیا ہے۔ انکا مزید کہنا تھا کہ ملک بچانے اور چلانے کے لیے ایک دوسرے پر بھروسہ کرنا ہوگا اور ایک ہونا ہوگا۔