ملک بھر میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہورہا ہے، پاک فوج، سکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کی کارروائیوں کے باوجود دہشت گردی تھمنے کا نام نہیں لے رہی۔
پاکستان میں دہشت گردی کا یہ عفریت کیسے آیا؟ اس کے بارے میں متضاد آراء پائی جاتی ہیں، بعض تجزیہ کار اس کا تعلق سابق صدر جنرل پرویز مشرف سے جوڑتے ہیں جن کا کہنا ہے کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف امریکا کا ساتھ دیا جس سے افغانستان ناراض ہوگیا۔
کیا کینیڈا میں مقیم دیگر سکھ رہنماؤں کی جان کو بھی خطرہ ہے؟
افغان طالبان نے اپنے ملک میں مداخلت کرنے والے امریکا اور اس کا ساتھ دینے والے پاکستان کو اپنے دشمن کی حیثیت سے دیکھا جس کے بعد افغانستان کے طالبان یہاں ٹی ٹی پی بن کر ابھرے جن کی جانب سے پاکستان میں دہشت گردی کے درجنوں حملے کیے گئے۔
افغانستان سے مطالبات
حال ہی میں روس کے شہر کازان میں ہونے والے عالمی اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا جس میں افغانستان کی طالبان حکومت سے ملک میں موجود دہشت گردوں کے تمام ٹھکانے ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔
روسی شہر کازان میں ماسکو فارمیٹ کے تحت افغانستان کے موضوع پر ہونے والے اجلاس میں پاکستان، بھارت، چین روس، افغانستان اور ایران کے نمائندے شریک ہوئے جس میں افغانستان کی صورتحال زیرِ غور آئی۔
عالمی اجلاس کے اعلامیے میں کہا گیا کہ طالبان حکومت کو افغانستان سے تمام دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو ختم کرنا ہوگااور تمام گروہوں کی نمائندہ جامع حکومت کی جلد تشکیل ممکن بنائی جائے۔
مستونگ دھماکہ
بلوچستان کے شہر مستونگ میں عید میلاد النبی ﷺ کے جلوس میں ہونے والے خود کش دھماکے میں جاں بحق افراد کی تعداد 59 ہوگئی جبکہ 2 زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے۔
مستونگ میں خودکش دھماکہ جمعہ کے روز ہوا۔ ترجمان سول اسپتال کوئٹہ وسیم بیگ کے مطابق مستونگ دھماکے کے مزید 7 زخمی دم توڑ گئے، 6 اموات سول اسپتال اور ایک زخمی بی بولان میڈیکل کمپلیکس میں جان کی بازی ہار گیا۔
وفاق المدارس کا بیان
قائدین وفاق المدارس العربیہ پاکستان مولانا انوار الحق، مولانا محمد حنیف جالندھری، مولانا سعید یوسف، مولانا قاضی عبدالرشید، مولانا امداداللہ یوسف زئی، مولانا حسین احمد، مولانا صلاح الدین ایوبی، مولانا عبد المنان، مولانا قاضی نثار احمد اور دیگر نے سانحہ مستونگ کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے پاکستان کے امن وامان اور استحکام پر حملہ قرار دیا۔
علمائے کرام وقائدین نے سانحہ مستونگ کے ذمہ داروں کو جلد از جلد گرفتار کرکے نشان عبرت بنانے کا مطالبہ کیا۔ اپنے مشترکہ بیان میں انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی حالیہ لہر افسوس ناک ہے جس میں پہلے باجوڑ میں جمعیت علماء اسلام کے جلسے کو نشانہ بنایا گیا، پھر کراچی میں اہلحدیث عالم دین مولانا ضیاء الرحمن مدنی کو شہید کر دیا گیا، اس کے بعد مستونگ میں حافظ حمد اللہ پر قاتلانہ حملہ ہوا اور اب مستونگ میں ہی 12 ربیع الاول کے جلوس میں درجنوں بے گناہ مسلمانوں کو شہید کر دیا گیا۔
عالمی برادری کی مذمت
سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، ترکی، ایران، عراق، مصر اور فرانس نے دہشت گردانہ حملوں کی شدید مذمت اور مذمت کی اور پاکستان کے ساتھ یکجہتی کا اعادہ کیا ہے۔
متعلقہ وزارتوں کے الگ الگ بیانات میں خیر خواہ ممالک نے مستونگ، بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے شہر ہنگو میں الگ الگ دہشت گردی کے حملوں میں درجنوں افراد کی ہلاکت کے بعد سوگوار خاندانوں سے ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا۔
وزیر داخلہ کا بیان
نگراں وفاقی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے کہا کہ ہم قوم کو یقین دلاتے ہیں کہ ریاست مظلوم کے ساتھ کھڑی ہے، ہماری فورسز میں یہ قابلیت ہے کہ وہ ان دہشت گردوں کے خلاف ہر حد تک جائیں۔
سرفراز بگٹی نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ ژوب سے دہشت گردوں کو دراندزی کو روکتے ہوئے 4 جوان شہید ہوئے، فورسز نے جواں مردی کے ساتھ دہشت گردوں کے عزائم خاک میں ملائے، اسلام کے نام پر خوارج ہم پر حملہ آور ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ رسول پاک کی ولادت کا جشن منانے والوں کو نشانہ بنایا ہے جو انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت ہے، ہم قوم کو یقین دلاتے ہیں کہ ریاست مظلوم کے ساتھ کھڑی ہے، ہماری فورسز میں یہ قابلیت ہے کہ وہ ان دہشت گردوں کے خلاف ہر حد تک جائیں۔
دہشت گردی اور مذہب
حال ہی میں آرمی چیف نے شہدا کو زبردست خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ 12 ربیع الاول کو ہونے والی دہشت گردی اور اس طرح کے واقعات خوارج کے مذموم عزائم کو ظاہر کرتے ہیں، اس دہشت گردی کی پشت پناہی بیرونی ریاستی سرپرستوں نے کی۔
چیف آف آرمی اسٹاف نے کہا کہ یہ دہشت گرد اور ان کے سہولت کار خوارج ہیں، جن کا مذہب اور نظریے سے کوئی تعلق نہیں، وہ پاکستان اور اس کی عوام کے دشمن ہیں، بری طاقتوں کے خلاف قوم کی حمایت سے ریاست اور سیکورٹی فورسز بھرپور طاقت کا استعمال جاری رکھیں گی۔