ٹورنٹو: کینیڈا میں خالصتان تحریک کے سرکردہ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے واقعے کے بعد اس تحریک کے دیگر سرکردہ رکن کی جانوں کو بھی خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔
کینیڈین میڈیا نے دعویٰ کیا ہےکہ ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے بعد انہی کے ایک ساتھی سکھ رہنما کو قانون نافذ کرنیوالے اہلکاروں نے خبردار کیا تھا کہ اس کی جان کو بھی خطرہ ہے۔
خبردار کرنا فرض ہے کے عنوان سے ایک دستاویز گورمیت سنگھ تور کو بھیجی گئی جو خالصتان کےحامی گروپ سکھ فار جسٹس نے پبلک کی ہے۔
گورمیت سنگھ تور نے تصدیق کی ہے کہ سرے پولیس کی نیشنل سکیورٹی انفورسمنٹ ٹیم 24 اگست کو رات ساڑھے گیارہ بجے اس کے گھر آئی تھی اور اسے خبردار کیا تھا کہ پولیس کو ایک سے زائد ذرائع سے تصدیق ہوئی ہے کہ اس کی جان کو خطرہ ہوسکتا ہے، تاہم خطرے کی تمام تر تفصیلات سے آگاہ نہیں کیا گیا تھا۔
تور گورونانک سکھ گوردوارے کے سینئر رکن اور مقتول ہردیپ سنگھ نجر کےقریبی دوست ہیں۔
دوسری جانب امریکی محکمہ خارجہ نے خالصتان تحریک سے متعلق سوالات کے جواب دینے سے گریز کیا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا کہ بھارت کے ساتھ جاری نجی سفارتی گفتگو پر کوئی تبصرہ نہیں کریں گے، خالصتان موضوع پر رابطہ کاری کے بارے میں کوئی معلومات نہیں، بھارت کے ساتھ امریکا کا اہم اسٹریٹجک تعلق ہے۔