پاکستان میں 3 کروڑ 22 لاکھ افراد ہائی بلڈ پریشر میں مبتلا، عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ جاری

مقبول خبریں

کالمز

zia
امریکا کا یومِ قیامت طیارہ حرکت میں آگیا۔ دنیا پر خوف طاری
Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

اسلام آباد: پاکستان میں تقریباً 3 کروڑ 22 لاکھ بالغ افراد ہائی بلڈ پریشر کا شکار ہیں جن میں سے صرف 44 فیصد افراد کو اپنی بیماری سے متعلق آگہی ہے۔

عالمی ادارہ صحت کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 30 سال سے 79 سال کے تقریباً 3 کروڑ 22 لاکھ افراد ہائپر ٹینشن یا ہائی بلڈ پریشر کے مرض میں مبتلا ہیں، ان میں سے صرف 44 فیصد افراد تشخیص شدہ ہیں جبکہ صرف 35 فیصد افراد ہائی بلڈ پریشر کا علاج کرواتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان میں صرف 11 فیصد افراد کا بلڈ پریشر ادویات اور دیگر طریقوں سے کنٹرول رہتا ہے۔ ہائی بلڈ پریشر کا شکار تشخیص شدہ مردوں کی تعداد 34 فیصد جبکہ خواتین کی تعداد 54 فیصد ہے۔ اسی طرح ہائی بلڈ پریشر کا شکار افراد میں سے صرف 25 فیصد مرد حضرات اپنا علاج کروارہے ہیں جبکہ خواتین میں یہ شرح 44 فیصد کے قریب ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

آشوب چشم نے کراچی کے بعد لاہور کا رخ کرلیا

ادارہ صحت کی رپورٹ میں کہا گیا کہ ادویات اور دیگر طریقوں سے بلڈ پریشر کنٹرول کرنے والے افراد میں مردوں کی تعداد 8 فیصد جبکہ خواتین میں یہ تعداد 14 فیصد ہے۔ پاکستان میں ہر سال دل کی بیماری سے تقریباً چار لاکھ 50 ہزار افراد انتقال کر جاتے ہیں جن میں سے 58 فیصد افراد کی موت ہائی بلڈ پریشر کے نتیجے میں ہونے والی پیچیدگیوں کی وجہ سے ہوتی ہے۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 15 سال یا اس سے زائد عمر کے 21 فیصد افراد سگریٹ نوش ہیں جن میں مردوں کی تعداد 34 فیصد جبکہ خواتین میں یہ تعداد 8 فیصد ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان میں تقریباً 24 فیصد بالغ افراد کسی طرح کی جسمانی ورزش نہیں کرتے جن میں 24 فیصد مرد اور 43 فیصد خواتین ہیں۔رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ہائی بلڈ پریشر کے علاج کی گائیڈ لائنز موجود نہیں ہیں اور پاکستان میں ہر شخص روزانہ تقریباً آٹھ گرام نمک استعمال کرتا ہے۔

ادارہ صحت کی رپورٹ کے مطابق عالمی سطح پر 1990 سے لے کر 2019 تک ہائی بلڈ پریشر کے شکار افراد کی تعداد 65 کروڑ سے بڑھ کر ایک ارب 30 کروڑ تک پہنچ گئی ہے۔

Related Posts