پاکستانی کمپنی نے مقامی طور پر تیار کردہ الیکٹرک موٹر سائیکلیں لانچ کر دیں

مقبول خبریں

کالمز

zia
امریکا کا یومِ قیامت طیارہ حرکت میں آگیا۔ دنیا پر خوف طاری
Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

لاہور میں واقع ایک اسمارٹ موبلٹی سلوشنز فراہم کرنے والی کمپنی زپ ٹیکنالوجیز نے اعلان کیا ہے کہ اس نے سیڈ فنڈنگ میں 1.2 ملین ڈالر جمع کیے اور بیٹری کی تبدیلی کے ساتھ اپنی “میڈ ان پاکستان” برقی بائیکس کا اجراء کیا۔

لاہور میں واقع اسمارٹ موبلٹی سلوشنز فرم کے مطابق یہ کمپنی انڈس ویلی کیپٹل کی قیادت میں سیڈ سرمایہ کاری کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے تاکہ پاکستان میں برقی نقل و حرکت کو بڑے پیمانے پر مارکیٹ میں اپنایا جائے۔ کمپنی نے زیادہ پیشگی لاگت، جلد بیٹری ختم ہو جانے کا خدشہ اور چارجنگ کے طویل اوقات کے تین بڑے اور اہم مسائل کو حل کر لیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

روس کو اسلامی معاشی نظام میں آخر کیا دلچسپی ہے؟

کمپنی نے یہ مقصد اپنے مقامی طور پر تیار کردہ پروڈکٹ پورٹ فولیو کے ذریعے حاصل کیا جس میں مقصد کے تحت تیار کردہ برقی موٹر سائیکلیں، جدید بیٹری سویپ اسٹیشن، ملکیتی اور پیٹنٹ پینڈنگ بیٹری کا فن تعمیر، کلاؤڈ سافٹ ویئر اور موبائل ایپس شامل ہیں۔

کمپنی نے ایک ایسی اسمبلی لائن قائم کی ہے جو سالانہ 8,000 موٹرسائیکلیں تیار کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے جو کاروباری صارفین اور انفرادی خریداروں کی طلب پورا کرنے کے عزم کو واضح کرتی ہے۔

زپ ٹیکنالوجیز کے شریک بانی اور سی ای او حسن خان نے کہا کہ انڈس ویلی کیپٹل کی حمایت اہم رہی ہے۔ یہ ہمیں درست مقامی حل تیار کرنے کے قابل بنا رہا ہے۔ زپ خوبصورت گاڑیاں بنا رہا ہے جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ ہر کوئی موٹرسائیکل کے انہی 40+ سال پرانے ڈیزائنوں اور برقی گاڑیوں کی تیاری میں نقالی کے طرزِ عمل سے تنگ ہے۔

زپ کے سی ای او کے مطابق پاکستان میں موسمیاتی تبدیلیوں اور ایندھن کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی بنا پر نقل و حمل کو برقی بنانے کی ضرورت پہلے کبھی نہیں تھی۔ زپ ٹیکنالوجیز کے حل موٹرسائیکل فلیٹ آپریٹرز کو ایندھن کی لاگت میں 70 فیصد تک بچت اور فضائی آلودگی کے اخراج کو ختم کرنے کے قابل بناتے ہیں جس سے ان کا کام ماحولیاتی طور پر پائیدار اور منافع بخش ہو جاتا ہے۔

2019 میں پاکستان نے ایک پرجوش نیشنل الیکٹرک وہیکلز پالیسی (این ای وی پی) کی منظوری دی جس میں وہ مراعات پیش کی گئیں جن کا مقصد یہ تھا کہ 2030 تک تمام مسافر گاڑیوں اور ہیوی ڈیوٹی ٹرکوں کی فروخت کا 30 فیصد اور 2040 تک 90 فیصد برقی گاڑیوں پر منتقل کیا جائے۔

فرم کے مطابق زپ کے بانیوں نے صاف توانائی کے شعبے میں پاکستان کا اپنا ملکی آٹوموٹیو برانڈ بنانے کے مشن کے ساتھ مشترکہ کوششوں میں شمولیت اختیار کی اور گذشتہ دس ماہ کے دوران اندرونِ ملک ماہرین، اختراع کاروں، انجینئرز اور مقامی اور بین الاقوامی فراہم کنندگان اور شراکت داروں کا نیٹ ورک کا استعمال کرتے ہوئے زپ ٹیکنالوجیز نے اپنے مکمل حل کو ڈیزائن کرنے اور تعمیر کرنے میں قابلِ ذکر پیش رفت کی ہے۔

اس کی یوٹیلیٹی موٹرسائیکل زم 2000 کو ڈیلیوری سواروں پر توجہ مرکوز صنفی غیر جانبداری کے ساتھ رکھتے ہوئے انجنیئر کیا گیا ہے جس سے دیگر تمام دستیاب آپشنز کے مقابلے میں نمایاں طور پر کم قیمت میں تمام دن آرام دہ اور پرسکون ڈیلیوری ممکن ہے۔ فلیٹ آپریٹرز کو جدید ترین فلیٹ مینجمنٹ سوفٹ ویئر ملتا ہے جس میں وہیکل ٹریکنگ، جیو فینسنگ، چوری کا پتہ لگانے، سواری کی نگرانی، اور وہیکل سروس ٹریکنگ جیسی جدید خصوصیات شامل ہیں تاکہ وہ زم 2000 موٹر سائیکلوں کے فلیٹ کو مؤثر طریقے سے منظم کرسکیں۔

انڈس ویلی کیپیٹل کے ایک شریک بانی عاطف اعوان نے کہا “پاکستان میں 25 ملین موٹر سائیکلوں کو برقی بنانے کے وژن کے ساتھ زپ ایک اہم ترین مصنوعات بنا رہا ہے جو تجارتی عدم توازن اور بلند افراطِ زر کو حل کرنے کے لیے پاکستان کو درکار ہے۔ زپ ٹیم نے مقامی ماحول میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کے لیے اپنی برقی موٹر بائیکس اور بیٹری کی تبدیلی کو احتیاط کے ساتھ ڈیزائن کیا ہے جس سے ایک قابلِ ذکر مقامی حل تیار ہوا ہے جس پر ہمیں فخر ہے۔”

Related Posts