یہودی اہداف کیخلاف مبینہ پلاننگ، موساد سربراہ کی ایران پر حملے کی دھمکی

مقبول خبریں

کالمز

zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد کے سربراہ نے ایران پر دنیا بھر میں اسرائیلی اور یہودی اہداف کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کا الزام عاید کیا ہے اور کہا ہے کہ ایران کی اس دو درجن سے زیادہ کوششوں کے مجرموں کا سراغ لگانے کے لیے اسرائیل ’تہران کے وسط’ میں حملہ کرنے کوتیار ہے۔

ڈیوڈ بارنیا نے اتوار کو ایک سکیورٹی کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ اسرائیل اور اس کے اتحادیوں نے گذشتہ ایک سال کے دوران میں یورپ، افریقا، جنوب مشرقی ایشیا اور جنوبی امریکا میں 27 حملوں کو ناکام بنایا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

امریکی ڈاکٹر نے 35 سال تک تحقیق کے نتیجے میں ’’حیات بعد الموت‘‘ کا سراغ لگالیا

انھوں نے ریخمین یونیورسٹی میں منعقدہ کانفرنس میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ ان کی ٹیمیں جن سازشوں کا تعاقب کررہی ہیں اور سراغ لگا رہی ہیں، ان کی منصوبہ بندی اور ہدایت کاری ایران نے کی ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ جیسا کہ ہم بات کرتے ہیں ایران مزید حملے کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

انھوں نے کہا ’’ہمارا پیغام بلند، واضح اور پُرعزم ہے۔ آپ میں سے وہ لوگ جنھوں نے ٹیمیں بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے، کوئی غلطی نہ کریں۔ یقین رکھیں کہ ہم آپ تک پہنچیں گے اور انصاف سب کے لیے کیا جائے گا۔ یہ ماضی میں بھی ثابت ہو چکا ہے اور مستقبل میں ہم اسے اگلی سطح تک لے جائیں گے‘‘۔

برنیا نے کہا کہ اسرائیل حملوں کی سازشوں میں ملوّث ایجنٹوں کے ساتھ ساتھ انھیں بھیجنے والے کمانڈروں کے خلاف بھی کارروائی کرے گا۔ اس کا جواب ایران کے اندر اور تہران کے قلب (مرکز) میں دیا جائے گا۔

اسرائیل ایران کو اپنا سب سے بڑا دشمن سمجھتا ہے اور ایران کی جانب سے اسرائیل کی تباہی کے نعروں اور اس کی سرحدوں پر فلسطینی یا دوسرے عسکریت پسند گروہوں کی حمایت کا حوالہ دیتا ہے۔ اسرائیل ایران پر یہ الزام بھی عاید کرتا رہا ہے کہ وہ جوہری ہتھیار بنانے کی کوشش کر رہا ہے تاہم ایران اس الزام کی تردید کرتا ہے۔

دوسری جانب ایران نے اسرائیل پرعاید کیا ہے کہ اس نے اس کے جوہری سائنس دانوں اور تنصیبات پر متعدد مہلک حملے کیے ہیں جبکہ اسرائیل اس طرح کی کارروائیوں پر شاذ و نادر ہی کوئی تبصرہ کرتا ہے اور اس نے ایرانی سائنس دانوں یا جوہری تنصیبات پر حملوں کی کبھی ذمے داری قبول نہیں کی۔

Related Posts