اسلام آباد: نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا ہےکہ بچپن سے سنتے آرہے ہیں کہ ہر دوسرا شخص یورپ جانا چاہ رہا ہے، لوگوں کا ملک سے باہر جانا کوئی نئی بات نہیں، کوئی وجہ نظر نہیں آرہی کہ ملک کا سوشل اسٹرکچر تباہ ہورہا ہو۔
ایک بیان میں انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ نگران کابینہ میں بہتر لوگوں کا انتخاب کیا گیا ہے، ملکوں پر مشکل حالات آتے رہے ہیں، 1970میں اسرائیل میں افراط زر ہزار فیصد بڑھی تھی۔
انہوں نے کہا کہ معاشی مسائل کے حل کے لیے نگران حکومت کوشاں ہے اور اس ضمن میں خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کا مقصد سرمایہ کاری کو فروغ دینا ہے، سرمایہ کاری کے لیے اہم شعبوں کی نشاندہی کردی گئی ہے، دنیا نے معدنی وسائل سے اپنی معیشت کو ٹھیک کیا۔
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ، ٹرانسپورٹرز نے بھی کرائے بڑھادیئے
نگران وزیراعظم نے کہا کہ اس وقت کام طفل تسلیاں دینا نہیں، بجلی بلوں میں اضافے کے ذمہ داران کا تعین تو ہوگا سو ہوگا لیکن سوال یہ ہے کہ آج ان بجلی بلوں کے مسئلے کا حل کیا ہے؟ بجلی کے زائد بلوں میں ٹیکسوں کا ناہموار نظام بھی اس مسئلے کی نشاندہی کررہا ہے اورکسی نے ٹیکس کے اس ناہموار نظام کی توجہ ہی نہیں دی۔
انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ بچپن سے سنتے آرہے ہیں کہ ہر دوسرا شخص یورپ جانا چاہ رہا ہے، لوگوں کا ملک سے باہر جانا کوئی نئی بات نہیں، کوئی وجہ نظر نہیں آرہی کہ ملک کا سوشل اسٹرکچر تباہ ہورہا ہو ۔
انہوں نے مزید کہا میرا مؤقف صرف اتنا ہے کہ باہر جانے والے مستقبل کا اثاثہ ہیں، میں نےکہا تھا کہ لوگوں کے باہر جانے کو منفی کیوں لیا جارہا ہے، میں نے کہا تو کیا ہوا شاید میرے الفاظ کا چناؤ ٹھیک نہیں تھا۔