باجوڑ دھماکہ، انٹیلی جنس کے 26ادارے کہاں غائب ہیں؟ مولانا فضل الرحمان کا سوال

مقبول خبریں

کالمز

zia
امریکا کا یومِ قیامت طیارہ حرکت میں آگیا۔ دنیا پر خوف طاری
Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ملک دیوالیہ ہوچکا،4 سال کا گند صاف کرنے میں وقت لگے گا، مولانا فضل الرحمان
ملک دیوالیہ ہوچکا،4 سال کا گند صاف کرنے میں وقت لگے گا، مولانا فضل الرحمان

پشاور: جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے باجوڑ دھماکے کے تناظر میں مرکزی مجلسِ شوریٰ کا اجلاس طلب کرتے ہوئے سوال کیا ہے کہ انٹیلی جنس کے 26ادارے کہاں غائب ہیں؟

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ موجودہ صورتحال کے پیش نظر جے یو آئی کی مرکزی مجلس شوری کا اجلاس طلب کرلیا ہے، لیکن اس سے پہلے قبائلی زعما کا جرگہ بلانے کی تجویز آئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

سی پیک تقریب، چین کا پاکستان میں سرمایہ کاری میں اضافے کا اعلان

ٹوئٹر پیغام میں جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ نے کہا کہ زعما اور پختون قیادت بیٹھے اور اس خطے کے بارے میں سوچیں کہ حال ہی میں خیبر ایجنسی میں دو واقعات ہوئے جس میں مسلمانوں کا خون بہا، کچھ عرصہ پہلے کرم ایجنسی میں فرقہ وارانہ فسادات بھڑکائے گئے۔

پیغام میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پورا پشتون بیلٹ آج جل رہا ہے، بلوچ بیلٹ جل رہا ہے۔ کراچی تک فسادات کی لہر تھم نہیں رہی۔ کیا ہمارے ریاستی ادارے صرف اس بات کیلئے رہ گئے ہیں کہ وہ کسی غریب مولوی کو تھانے میں لے آئیں اور ان پر الزمات لگائیں کہ تمہارے پاس کسی نے کھانا کھایا یا چائے پی؟

جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ نے کہا کہ کیا یہی ان کی صلاحیتیں ہیں؟ ملک بھر میں انٹیلی جنس کے 26 ادارے ہیں وہ کہاں غائب ہیں؟ کیا مجھے اعتماد دلا سکتے ہیں کہ ریاست میری جان کی حفاظت کرسکتی ہے یا نہیں یا صرف مجھ سے ٹیکس وصول کریں گے اور میری جان ومال کی حفاظت نہیں کریں گے؟

پی ڈی ایم سربراہ نے کہا کہ مجھے شکایت ہے، مجھے کرب ہے میں نے ریاست کو بچانے کے لئے قربانیاں دی ہیں، میں نے اس ریاست کے بقا اور استحکام کے لئے جد وجہد کی ہے۔ میں ریاست کے شانہ بشانہ کھڑا رہا ہوں لیکن اکیلے ایک جماعت کیا کرسکتی ہے؟ پوری قوم ریاستی اداروں کی طرف دیکھ رہی ہے جو ریاست کی حفاظت کے ذمہ دار ہیں۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اسی کے لئے وہ تنخواہیں لے رہے ہیں وہ کہاں ہیں آج؟ کب وہ ہمارے شکوں کا ازالہ کریں گے؟ کب وہ ہمارے زخموں کا مرہم بنیں گے؟ کب وہ ہمارے مستقبل اور آنے والی نسلوں کی حفاظت کا نظام بنائیں گے؟ ان ساری چیزوں پر قومی سطح پر غور کرنا ہے۔

عنقریب اس حوالے سے ہمہ جہت رابطے کریں گے، مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ سیاسی اور مذھبی ذمہ داروں کے ساتھ گفتگو بھی کریں گے، ساری صورتحال کو سامنے رکھیں گے کہ ہم سالہا سال سے جس کرب میں ہیں،  ہمیں کرب میں مبتلا کرنے والے دندناتے پھر رہے ہیں۔

ہم بری طرح دہشت گردی کا شکار ہیں لیکن دہشت گردی کا خاتمہ مقصود ہونا چاہیے۔ پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ اس پر تجارت کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ جرم کا خاتمہ ہونا چاہئے۔ اس کو اپنے مقاصد کیلئے استعمال کرنا خود بہت بڑا جرم ہے۔

Related Posts