بھارتی ریاست منی پور میں جاری فسادات میں کوکی برادری سے تعلق رکھنے والی دوخواتین کو برہنہ کرکے سڑک پرگھمانے کا انسانیت سوز واقعہ سامنے آیا ہے، جس کی بھارت سمیت دنیا بھر سے سخت مذمت کی جارہی ہے۔
یہ افسوسناک واقعہ 9 مئی کو تھوبل میں کوکی زومی برادری کی 2 خواتین کے ساتھ پیش آیا، جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔
قبائلی تنظیم نے الزام لگایا کہ اقلیتی قبائلی کوکی زومی برادری کی دو خواتین کو میتی برادری کے لوگوں نے ایک کھیت میں اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا جس کے بعد اُن خواتین کو سڑک پر بھی گھمایا گیا۔
ایسا کیوں ہوا؟
منی پور میں میتی اور کوکی برادری کے درمیان 3 مئی سے جھڑپیں جاری ہیں اور واقعے سے ایک روز قبل بھی دونوں قبیلوں کے درمیان قبائلی درجے کیلئے جھڑپیں ہوئی تھیں۔
منی پور پولیس نے کہا کہ انہوں نے اجتماعی عصمت دری اور قتل کا مقدمہ درج کرلیا ہے۔ واقعے کے خلاف درج شکایت میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ خواتین کے ساتھ عصمت دری کرنے والے افراد کا تعلق میٹی برادری سے ہے۔
ایف آئی آر میں درج ہے کہ اِن افراد نے دو خواتین کا گینگ ریپ کیا، ایک خاتون کی عمر 20 سال جبکہ دوسری کی 40 سال بتائی جارہی ہے۔
ردعمل
اس حوالے سے ایک بھارتی خاتون صحافی روہنی سنگھ نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ منی پور میں خواتین کو برہنہ کر کے پریڈ کروانے اور انہیں تشدد کا نشانہ بنانے کی ویڈیو انتہائی خوفناک، تشویشناک اور دل کرچی کرچی کر دینے والی ہے، ریاست میں کیا ہورہا ہے؟
روہنی سنگھ نے مزید لکھا کہ کیوں سب سے بدترین جرائم آزادانہ طریقے سے دھڑلے کے ساتھ سرانجام دیے جارہے ہیں؟ ٹی وی چینلز کیوں اس معاملے کو اجاگر نہیں کررہے؟ اور ہم ایک قوم کی حیثیت سے کس طرف بڑھ رہے ہیں۔
کانگریس رہنما راہول گاندھی نے بھی حال ہی میں ریاست منی پور کا دو روزہ دورہ کیا اور اس حوالے سے انہوں نے سوشل میڈیا پر جاری پیغام میں لکھا کہ منی پور کو امن اور وہاں کے عوام کے زخم بھرنے کی ضرورت ہے۔
راہول گاندھی نے مزید کہا کہ امن ہی آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے اور ہم سب کو اس طرف کام کرنا چاہیے۔
مودی کا بیان
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے واقعے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ منی پور میں جو کچھ ہواوہ انتہائی افسوسناک ہے، میں قوم کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ کسی بھی قصوروار کو معاف نہیں کیا جائے گا۔ منی پور کا واقعہ کسی بھی مہذب قوم کے لئے انتہائی شرمناک ہے جس نے پورے ملک کوشرمندہ کیا۔
دوسری جانب اس واقعے کی بھارتی سپریم کورٹ کی جانب سے بھی مذمت کی گئی اور ساتھ ہی حکومت سے معاملے پر کارروائی کرنے اور خواتین کی حفاظت کو یقینی بنانے پر بھی زور دیا گیا۔ عدالت 28 جولائی کو اس کیس کی سماعت کرے گی۔
منی پور میں فسادات کس کے درمیان ہورہے ہیں؟
بھارتی ریاست میں اکثریت میٹی اور اقلیتی کوکی قبائل میں تنازع چل رہے اور ریاست میں ہونے والے فسادات میں اب تک 100 سے زائد افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوچکے ہیں، اس کے علاوہ کئی گرجا گھروں، سرکاری دفاتر اور گھروں کو بھی نذر آتش کیا جا چکا ہے۔
بھارت کی ہندو انتہا پسند جماعت بی جے پی کے رہنما این بائرن سنگھ 2017 سے ریاست کے وزیر اعلیٰ ہیں اور ریاست میں 53 فیصد آبادی ہندو میٹی قبیلے کی ہے جبکہ ریاست میں عیسائی مذہب سے تعلق رکھنے والے کوکی اقلیتی قبیلے کی شرح 16 فیصد ہے۔