بھارتی ریاست اتر پردیش کے علاقے مظفر نگر کے کھتولی قصبہ سے تعلق رکھنے والے مسلمان نوجوان محمد اریب کا نام ان دنوں علاقے میں خوب گونج رہا ہے۔
دراصل اس کی وجہ یہ ہے کہ محمد اریب بھارت کے خلائی ادارہ ‘اِسرو’ کا ایک اہم حصہ ہیں اور چندریان-3 کی کامیاب لانچنگ میں پوری طرح وقف رہی سائنسدانوں کی ٹیم کا اہم جز بھی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
پاکستانی دینی تنظیم کی دعوت پر ملاوی میں 1138 افراد نے اسلام قبول کرلیا
محمد اریب کھتولی کے ایک متوسط مسلم خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان کے والد ایک کاروباری ہیں اور تبلیغی جماعت سے جڑے ہوئے ہیں۔ اریب کی کامیابی کا جشن زوردار طریقے سے منایا جا رہا ہے اور ان کے والد کو مبارکبادیاں مل رہی ہیں۔ عام کنبہ سے تعلق رکھنے والے محمد اریب نے 2021 میں اِسرو کے لیے امتحان پاس کیا تھا۔
محمد اریب نے 2 سال میں ہی اِسرو میں اپنی صلاحیت کا لوہا منوایا ہے۔ محمد اریب نے ‘چندریان-3’ کی ٹیم میں میکانیکل اسسٹنٹ کے طور پر کام کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اریب کو بچپن سے ہی خلائی سائنس سے بہت دلچسپی رہی ہے۔ اریب نے میکانیکل انجینئرنگ کی پڑھائی اور اس کے بعد وہ ایک بڑی فوڈ کمپنی میں ملازمت کر رہے تھے، لیکن خلائی سائنس کے تئیں ان کا لگاؤ انھیں اِسرو لے گیا۔ 2021 میں انھوں نے اسرو کا امتحان پاس کیا، اور اس وقت ایک ساتھ 3 مسلم لڑکوں کے اِسرو میں پہنچنے کی خبر نے ملک کی توجہ اپنی طرف کھینچی تھی۔
اریب کی والدہ ایک گھریلو خاتون ہیں جبکہ بہن آفرین علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کر رہی ہے۔ اریب کے والد مہتاب ضیاء کہتے ہیں کہ بچے جب اپنا خواب پورا کرتے ہیں تو ظاہر ہے کہ والدین اس سے بھی زیادہ خوش ہوتے ہیں۔
اریب کی کامیابی کا گواہ بننے کے بعد وہ بھی اپنی بیوی کے ساتھ بھارت کے خلائی مرکز شری ہری کوٹا میں ہی رکے ہوئے ہیں۔