آن لائن ویڈیو گیم ’پب جی‘ کے ذریعے انڈین شہری سے دوستی کر کے انڈیا جانے والی پاکستانی خاتون سیما حیدر سے بھارتی محکمہ انسداد دہشت گردی کی جانب سے تفتیش کی جا رہی ہے۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق پاکستان سے اپنے چار بچوں کے ساتھ انڈیا آ کر سچن مِینا نامی لڑکے کے ساتھ رہنے والی سیما غلام حیدر سے اترپردیش پولیس کا محکمہ انسداد دہشت گردی کا اسکواڈ تفتیش کر رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
چار بچوں سمیت انڈیا بھاگنے والی پاکستانی خاتون نے دوست سے شادی کیلئے ہندو مذہب اپنالیا
سچن مِینا، ان کے والد اور سیما حیدر سے اترپردیش کے شہر نوئیڈا میں نامعلوم مقام پر تفتیش کی جا رہی ہے۔
اتر پردیش پولیس کے مطابق 30 برس کی سیما اور 22 برس کے سچن دارالحکومت نئی دہلی کے قریب نوئیڈا میں رہتے ہیں جہاں سچن کریانے کا اسٹور چلاتے ہیں۔ اِن دونوں کی 2019 میں ’پب جی‘ پر دوستی ہوئی تھی۔
سیما کو چار جولائی کو انڈین ویزا کے بغیر نیپال کے راستے انڈیا آنے پر گرفتار کیا گیا تھا۔ اُن کے ساتھ چار بچے بھی تھے جن کی عمریں سات برس سے کم تھیں جبکہ سچن کو پولیس نے خاتون کو غیرقانونی طور پر پناہ دینے پر گرفتار کیا تھا۔
چار جولائی کو ہی دونوں نے میڈیا پر ایک دوسرے سے محبت کا اعتراف کیا تھا اور انڈین حکومت سے التجا کی تھی کہ انہیں شادی کرنے اور ملک میں رہنے کی اجازت دی جائے۔
رواں ماہ کے آغاز میں سیما نے این ڈی ٹی وی کو بتایا تھا کہ ’میرے شوہر ہندو ہیں تو میں بھی ہندو ہوں۔ میں اپنے آپ کو اب انڈین سمجھتی ہوں۔‘
اسی اثناء میں ممبئی پولیس کو نامعلوم شخص کی جانب سے دھمکی آمیز کال موصول ہوئی تھی جس میں انہوں نے کہا تھا کہ اگر سیما کو واپس اُن کے ملک (پاکستان) نہ بھیجا گیا تو اس صورت میں 26 نومبر 2008 میں ممبئی حملوں کی طرح حملہ کیا جائے گا۔