امریکی عدالت کی جانب سے ایکس آر پی کرپٹو کرنسی کے بانی کے خلاف مقدمہ جزوی طور پر خارج کردیا جس کے باعث بٹ کوائن سمیت دیگر کرپٹو کرنسیوں کی قدر بڑھ گئی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکا میں بٹ کوائن سمیت دیگر کرپٹو کرنسیوں کی قدر میں اضافہ ہوگیا لیکن امریکی سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن (ایس ای سی) کو شعبے کے خلاف قانونی مہم میں بڑا دھچکا لگا۔
مین ہٹن کی ایک وفاقی جج کی جانب سے (ایکس آر پی) کرپٹو کرنسی کے بنانے والے ریپل لیبز کے خلاف (ایس ای سی) کے مقدمے کو جزوی طور پر خارج کردیا ہے۔ جن پر الزام عائد گیا تھا کہ وہ اپنی کرنسی کو وال سٹریٹ ریگولیٹر کے ساتھ پہلے رجسٹر کیے بغیر مارکیٹنگ کررہے تھے۔
امریکی سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن نے برسوں سے دلیل دی ہے کہ کچھ ڈیجیٹل کرنسی مالیاتی سیکیورٹیز ہیں، جیسے اسٹاک یا بانڈ اور یہ سرمایہ کاری کا حصہ ہیں تو یہ نگرانی کے تابع ہیں۔
ڈیجیٹل کرنسی متعارف کرانے کے حوالے سے ابھی تک کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا، اسٹیٹ بینک
کرپٹو کمیونٹی کی جانب سے اس دلیل کو سختی سے مسترد کردیا، ساتھ اس نے بڑھتی ہوئی جانچ پڑتال، اسکینڈلز اور شعبے میں سرکردہ شخصیات کی گرفتاریوں کا مقابلہ کرنے کے لیے جدوجہد کی ہے۔
مالیاتی مشیر دی موٹلی فول کا ایک نوٹ میں کہنا ہے کہ اس حوالے سے تو سوالات موجود ہیں کہ یہ دوسرے ٹوکنز پر کیسے لاگو ہوتا ہے اور کیا عدالت کا یہ فیصلہ برقرار رہے گا لیکن فی الحال یہ انڈسٹری کے لیے ایک بہت بڑی جیت کے طور پر سامنے آیا ہے۔
عدالت کے فیصلے کے بعد فائدہ کے دوسرے دن ہی گزشتہ 24 گھنٹوں میں ایتھریم 5.69 فیصد اور ایلون مسک کی حمایت یافتہ ڈوجکوئن7فیصد سے زیادہ اوپر تھا۔ بٹ کوائن، کرپٹو اسپیس کا اہم اثاثہ ہے، جو گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 2.3 فیصد بڑھ گیا ہے۔
جج اینالیسا ٹوریس نے فیصلہ دیا کہ یہ دلیل ان افراد کے لیے برقرار نہیں رکھی جاسکتی، جنہوں نےXRP خریدا حالانکہ وہ ادارہ جاتی سرمایہ کاروں کے حوالے سے (ایس ای سی) سے متفق تھیں۔
واضح رہے کہ عدالتی حکم (ایس ای سی) کے منہ پر ایک طمانچہ ہے، جس نے چند ماہ میں دنیا کے سب سے بڑے کرپٹو کرنسی ایکسچینج پلیٹ فارم ’بائننس‘ اور معروف امریکی کھلاڑی ’کوئن بیس‘ کوعدالت میں لے جایا ہے۔