اسلام آباد: سپریم کورٹ میں گزشتہ 1 سال میں زیر التواء کیسز کی تعداد کم نہ ہوسکی، عدالتِ عظمیٰ نے پینڈنگ کیسز کے متعلق تفصیلی رپورٹ جاری کردی ہے۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں 2013 میں 20 ہزار 148 زیر التواء مقدمات رپورٹ کیے گئے تھے جبکہ اب پینڈنگ کیسز کی تعداد 54 ہزار سے زائد ہوچکی ہے۔ رپورٹ میں گزشتہ 1 سال کے اعدادوشمار جاری کردئیے گئے۔
گلگت بلتستان کے نئے وزیر اعلیٰ کا انتخاب آج کیا جائے گا
سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ گزشتہ برس فروری کے دوران زیر التواء کیسز کی تعداد 52 ہزار 533 تھی جبکہ فروری 2023 میں پینڈنگ کیسز 52ہزار 590 ہو گئے۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے 8 ہزار 796مقدمات نمٹا دئیے۔
نامزد چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے گزشتہ 1 سال میں 1ہزار 323 مقدمات، جسٹس مقبول باقر نے فروری سے اپریل 2022 تک 555 مقدمات جبکہ جسٹس سردار طاق مسعود نے 1 سال میں 3 ہزار 126مقدمات نمٹا دئیے۔
عدالتِ عظمیٰ کی جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جسٹس مظہر عالم نے فروری سے جولائی 2022 تک 538 کیسز، جسٹس سجاد علی شاہ نے فروری سے اگست 2022 تک 1 ہزار720 کیسز جبکہ جسٹس اعجاز الاحسن نے 1سال میں4ہزار664مقدمات نمٹا دئیے۔
مزید برآں جسٹس منیب اختر نے بینچ سربراہ کے طور پر 1 سال میں 9 روز کام کرکے 62 مقدمات، جسٹس یحییٰ آفریدی نے 30 روز کام کرکے 287 ، جبکہ جسٹس منصور علی شاہ نے بطور پریزائڈنگ جج 90 روز میں 1 ہزار 431مقدمات نمٹادئیے۔
اسی طرح جسٹس مظاہر نقوی نے فروری 2022 سے 2023 تک 29 روز بینچ کی سربراہی کے دوران 222 مقدمات، جسٹس امین الدین خان نے اسی عرصے میں 57دن سربراہی کے دوران 1 ہزار جبکہ جسٹس جمال مندوخیل نے 1 سال کے 25روز میں 316 مقدمات نمٹا دئیے۔جسٹس محمد علی مظہر نے 1 سال میں 12 روز بینچ سربراہ کے طور پر 102 مقدمات نمٹائے۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے 1 سال میں 243دن جبکہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے 1سال میں 183روز بطور پریزائڈنگ جج خدمات سرانجام دیں۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے دور میں نمٹائے گئے مقدمات کی تعداد 22 ہزار 843رہی۔