بجٹ بل میں تبدیلی کے بعد تنخواہ دار طبقہ مزید کتنا ٹیکس ادا کرے گا؟

مقبول خبریں

کالمز

zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

قومی اسمبلی نے گزشتہ روز آئندہ مالی سال 24-2023ء کا وفاقی بجٹ اور ترمیم شدہ فنانس بل 2023ء منظور کرلیا، جس کے بعد قائم مقام صدر صادق سنجرانی نے آج اس فنانس بل پر دستخط کردیے ہیں۔

منظور کیے گئے بل میں عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی شرائط کو پورا کرنے کے لیے نظرِ ثانی کی گئی ہے اور ٹیکس وصولیوں کا ہدف بڑھایا گیا ہے۔آئی ایم ایف کے مطالبے پر بڑی آمدنی والے تنخواہ دار و غیر تنخواہ دار طبقے پر بھی ٹیکس کی شرح میں اضافہ کیا گیا ہے۔

وفاقی بجٹ کا کل تخمینہ 14 ہزار 480 ارب روپے ہے، وفاقی ترقیاتی بجٹ ساڑھے 900 ارب روپے ہوگا۔بجٹ میں ٹیکس وصولیوں کا ہدف 9 ہزار 200 ارب روپے سے بڑھا کر 9 ہزار 415 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے۔

پنشن کی ادائیگی 761 ارب روپے سے بڑھا کر 801 ارب روپے کر دی گئی ہے۔بجٹ میں مزید 215 ارب روپے کے ٹیکس عوام پر عائد کیے گئے ہیں۔

پراپرٹی کی خرید و فروخت پر ٹیکس 1 فیصد سے بڑھا کر 2 فیصد کردیا گیا ہے اور اس سے مزید 45 ارب روپے حاصل ہونے کا امکان ہے۔

قابلِ ٹیکس آمدنی کتنی پر کتنا ٹیکس دینا پڑے گا؟

بجٹ میں تنخواہ دار افراد کے لیے ٹیکس کی شرح میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی، جہاں قابلِ ٹیکس آمدنی 12 لاکھ روپے سالانہ سے زیادہ اور 24 لاکھ روپے تک ہو گی وہاں 12 لاکھ روپے سے زائد آمدن پر 12.5 فیصد انکم ٹیکس جبکہ 15 ہزار روپے فکسڈ انکم ٹیکس دینا ہو گا۔

جہاں قابلِ ٹیکس آمدنی 24 لاکھ روپے سے زیادہ لیکن 36 لاکھ روپے سالانہ سے زیادہ نہ ہو وہاں 24 لاکھ روپے سے زائد رقم پر 22.5 فیصد انکم ٹیکس جبکہ 1 لاکھ 65 ہزار روپے فکسڈ ٹیکس ادا کرنا پڑے گا۔

جہاں قابلِ ٹیکس آمدنی 36 لاکھ روپے سالانہ سے زیادہ ہو لیکن 60 لاکھ روپے سالانہ سے زیادہ نہ ہو، وہاں پر انکم ٹیکس کی شرح 4 لاکھ 5 ہزار روپے پلس 36 لاکھ روپے سے زیادہ رقم کا 27.5 فیصد ہوگی۔

جہاں قابلِ ٹیکس آمدنی 60 لاکھ روپے سالانہ سے زیادہ ہوگی، وہاں ٹیکس کی شرح 10 لاکھ 95 ہزار روپے پلس 60 لاکھ روپے سے زیادہ رقم کا 35 فیصد ہو گی۔

Related Posts