پشاور انجینئرنگ یونیورسٹی کے طلبہ نے گرمی توڑ ”اے سی جیکٹ“ تیار کرلی

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

 پشاورانجینئرنگ یونیورسٹی کے طلباء نے اے سی والی جیکٹ تیار کرکے شدید گرمی کا حل نکال لیا ہے۔

انجینئرنگ یونیورسٹی پشاور کے طلباء فیس چنیچنگ مواد کو ایک مخصوص پیکٹ میں بند کرکے اسے 17 ڈگری سینٹی درجہ حرارت والی جگہ میں منجمد کرکے اپنی تخلیق کردہ جیکٹ میں رکھتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

عازمین حج کیلئے حجاز مقدس میں 172 اسپتال اور مراکز صحت ہمہ وقت تیار

پروجیکٹ میں شامل ایک طالب علم نے بتایا کہ اگر ایک انسان 19 سے 22 ڈگری سینٹی کی کولنگ لیتا ہے، یہ اس کے جسم کے لیے بالکل ٹھیک ہوتا ہے، جیکٹ میں جو ہم نے مواد رکھا ہے اس کا فریزنگ درجہ حرارت وہ بھی 17 سے 19 تک ہے۔

جیکٹ کی قیمت کے حوالے سے ایک طالب علم نے بتایا کہ اس کی قیمت 7 ہزار ہے اگر حکومت یا کوئی کمپنی ہمارے ساتھ تعاون کرتی ہے تو اس کی قیمت کم ہوسکتی ہے۔

نوجوانوں نے اپنی تخلیق کو ”اے سی جیکٹ“ کا نام دیا ہے جس کے پہننے سے 3 گھٹنوں کیلئے ٹھنڈک برقرار رہتی ہے۔ انجینئرز کا ماننا ہے کہ فیس چنیچنگ مواد مطلوب درجہ حرارت میں 15 منٹ رکھنے کے بعد دوبارہ استعمال کیا جاسکتا ہے۔

Related Posts