سانحہ 9 مئی کی غیرجانبدارانہ تحقیقات

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ملکی تاریخ میں سانحہ 9 مئی کو اس حوالے سے یاد رکھا جائے گا کہ اس کے دوران ہونے والے جلاؤ گھیراؤ اور پر تشدد واقعات کے علاوہ توہین آمیز واقعات نے قوم کی گردن شرم سے جھکا دی۔

ضروری ہے کہ سانحہ 9 مئی میں ملوث تمام شرپسندوں کو گرفتار کیا جائے، انہیں قرار واقعی سزا دی جائے اور نشانِ عبرت بنایا جائے کیونکہ قائدِ اعظم کی یادگار اشیاء اور شہداء کی یادگاروں کی توہین کرنے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں۔

گزشتہ روز اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں عمران خان نے کہا کہ 9 مئی کو ہونے والے جلاؤ گھیراؤ کے ذمہ داروں کے تعین کا سادہ ترین طریقہ یہ ہے کہ سوال کیا جائے ان واقعات کا سب سے زیادہ فائدہ کسے پہنچا ہے؟

عمران خان نے کہا کہ دوسرا اہم سوال یہ ہے کہ کیسے صرف 2 روز میں ہی ایک نہایت مربوط اور حیرت انگیز منصوبے کے تحت ہدف بنا کر پی ٹی آئی کے کارکنان، سپورٹرز اور بیانیے کو مثبت سمجھنے والے صحافیوں کو قید کیا گیا یا پھر عاجز اور غیر متعلق بنایا گیا۔

غور کیا جائے تو سانحہ 9 مئی کے واقعات کا تحریکِ انصاف کو سب سے زیادہ نقصان ہوا جس کے کارکنان گرفتار ہوئے اور جس کے لیڈروں کو ضمانت ملنے کے بعد دوسری اور تیسری بار بھی گرفتار کیا جاتا رہا۔

گرفتاری کو نظر انداز بھی کیا جائے تو تحریکِ انصاف کے رہنماؤں نے جس طرح جوق درجوق پارٹی اور پھر سیاست چھوڑنے کے درجنوں اعلانات کیے اور سب نے جس طرح 9 مئی کے واقعات کی مذمت کی، اس سے ایک خاص بات پتہ چلتی ہے۔

بلاشبہ سب کے سب سیاستدانوں کا ضمیر ایک ہی وقت جاگ گیا، سب نے ایک ہی وقت میں یہ فیصلہ کیا کہ پی ٹی آئی اور سیاست دونوں چھوڑ دینے چاہئیں اور یہ کہ جاتے جاتے 9مئی کے واقعات کی مذمت بھی ضرور کی جائے۔ کیا یہ کوئی سمجھ میں آنے والی باتیں ہیں؟

قبل ازیں عمران خان نے دیگر متعدد ایسے بیانات جاری کیے ہیں جن سے اندازہ ہوتا ہے کہ سابق وزیر اعظم سمجھتے ہیں کہ پی ٹی آئی رہنما پارٹی چھوڑ نہیں رہے بلکہ ان سے چھڑوائی جارہی ہے۔ وہ سیاست سے کنارہ کشی اختیار نہیں کرنا چاہتے، لیکن کنارہ کشی اختیار کروائی جارہی ہے۔

ان ہی تمام تر واقعات کا ایک دوسرا پہلو یہ بھی ہوسکتا ہے کہ واقعات سوچی سمجھی سازش کے تحت ہوئے لیکن ان کے پیچھے تحریکِ انصاف ہی تھی، جو قوم کی رہنمائی کرنے کے لبادے کے پیچھے دراصل ایک ملک دشمن جماعت ہے۔ کچھ وقت کیلئے یہ فرض کرلیجئے، تاکہ تحقیقات کے اس پہلو کا بھی جائزہ لیا جاسکے۔

ایسی صورت میں تحریکِ انصاف کا ان تمام واقعات کے پیچھے مقصد وکٹم کارڈ کھیلنا ہوسکتا ہے۔ یعنی عمران خان سمیت پی ٹی آئی قیادت نے یہ سوچا کہ وہ 9 مئی کو ملک کی شناخت، شہداء کی یادگاروں اور جناح ہاؤس پر حملے کریں گے اور پھر اس سے لاتعلقی کا اظہار کریں گے، جیسا کہ پی ٹی آئی کر رہی ہے۔

یوں عوام کی بڑی تعداد پی ٹی آئی کے حق میں اٹھ کھڑی ہوگی اور واقعے کا سارہ الزام پی ڈی ایم حکومت پر لگا دیا جائے گا۔ تاہم جب تک ان تمام تر واقعات کی مکمل صاف و شفاف اور غیر جانبدارانہ تحقیقات نہیں ہوتیں، قوم ان واقعات کے اصل محرکات سے لاعلم ہی رہے گی۔ 

Related Posts