اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء علی محمد خان اور اعجاز چوہدری کو قانون نافذ کرنے والے اداروں نے حراست میں لے لیا۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ دونوں رہنماؤں کو تھری ایم پی او کے تحت گرفتار کیا گیا ہے، جبکہ دونوں رہنماؤں کو کچھ دیر بعد اڈیالہ جیل منتقل کردیا جائے گا۔
دوسری جانب سپریم کورٹ نے جمعرات کو قومی احتساب بیورو (نیب) کو ہدایت کی کہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کو ایک گھنٹے میں پیش کیا جائے۔
یہ ہدایات چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے پی ٹی آئی رہنما کی گرفتاری کے بعد سامنے آئی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ آج فیصلہ سنایا جائے گا۔
پی ٹی آئی نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی، جس میں اسلام آباد ہائی کورٹ (آئی ایچ سی) کے فیصلے کو چیلنج کیا گیا تھا جس میں قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے پارٹی سربراہ عمران خان کی گرفتاری کو قانونی قرار دیا گیا تھا۔
چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس محمد علی مظہر پر مشتمل تین رکنی بینچ کیس کی سماعت کر رہا ہے۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس نے عمران خان کو گرفتار کرنے کے انداز پر تنقید کی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم کو گرفتار کرنے کی اسلام آباد ہائی کورٹ سے اجازت نہیں لی گئی۔
سماعت کے آغاز پر عمران خان کے وکیل حامد خان روسٹرم پر پیش ہوئے اور عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ ان کے موکل نے ضمانت قبل از گرفتاری کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ (IHC) سے رجوع کیا ہے۔
ان کے وکیل کا کہنا تھا کہ جب عمران کو گرفتار کیا گیا تو وہ اپنا بائیو میٹرک کروانے میں مصروف تھے۔ وکیل نے کہا کہ رینجرز نے عمران خان کے ساتھ بدتمیزی کی اور انہیں گرفتار کرلیا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ عدالتی ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ کیس سماعت کے لیے مقرر نہیں کیا گیا۔ وکیل نے عدالت کو بتایا کہ بائیو میٹرک عمل مکمل کیے بغیر اپیل دائر نہیں کی جا سکتی۔
اس موقع پر جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ کیا بائیو میٹرک تصدیق سے قبل درخواست دائر کی جا سکتی ہے؟اس پر وکیل نے کہا کہ عمران خان بائیو میٹرک تصدیق کے لیے گئے کیونکہ اس سے پہلے درخواست دائر نہیں کی جا سکتی۔
جسٹس من اللہ نے استفسار کیا کہ نیب کے لیے آئی ایچ سی کے رجسٹرار سے اجازت لینا بہتر ہوتا۔ نیب نے قانون کو اپنے ہاتھ میں کیوں لیا؟
مزید پڑھیں:احتجاج ہر شہری کا حق، جانوں کا ضیاع افسوسناک ہے۔صدرِ مملکت
انہوں نے کہا کہ انصاف حاصل کرنا ہر شہری کا حق ہے اور عدالت عظمیٰ کو اس کی فراہمی کو یقینی بنانا ہوگا۔ جج نے ملک کی موجودہ صورتحال پر افسوس کا اظہار بھی کیا۔