کیا ملکی معیشت تباہی کے دہانے پر ہے؟

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

بے شک پاکستان میں سیاسی بحران عروج پر ہے، سول سوسائٹی اور بار کونسل کی مدد سے کئی سیاسی جماعتیں کثیر الجماعتی اجلاس کے انعقاد پر رضامند ہیں تاکہ ملک میں جاری سیاسی صورتحال اور مسائل کا کوئی حل برآمد کیاجاسکے۔

حال ہی میں کم و بیش 4 سے 5 روز قبل ہم نے چیئرمین تحریکِ انصاف عمران خان کے روئیے میں لچک دیکھی جو پی ڈی ایم حکومت کی تاریخ میں پہلی بار کثیر سیاسی کانفرنس میں شرکت کیلئے راضی نظر آئے اور سیاسی بحران کو ختم کرنے کیلئے مذاکرات پر رضامندی کا اظہار بھی کر ڈالا۔

اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ تحریکِ انصاف اور حکومت کے مابین سیاسی برف پگھلنے کے آثار نمودار ہونا شروع ہوگئے ہیں، آئندہ آنے والے وقت میں طرفین کے مابین سیاسی جھگڑے اختتام کو پہنچنے کی امید بھی کی جاسکتی ہے جبکہ اس پر آشوب معاشی دور میں سیاسی رسہ کشی نہ صرف ملکی معیشت بلکہ قومی مفادات کیلئے بھی بھاری خسارے کا باعث ہے۔

جب بھی ہم کسی ملک یا خطے میں امن و امان کی صورتحال کا تذکرہ کرتے ہیں تو محسوس ایسا ہوتا ہے کہ جب یہ صورتحال خراب ہوجائے تو اس میں سیاسی عوامل کے ساتھ ساتھ حقیقی مسائل بھی ہوا کرتے ہیں جس کا فیصلہ کرنا عدالت کا کام ہے۔
امریکا میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو گرفتار تو نہیں کیا گیا تاہم انہیں عدالتی کارروائی اور مقدمات کا سامنا ہے اور مختلف کیسز کے تحت تحقیقات کی جارہی ہیں جس میں ان کی گرفتاری ہونا عین ممکن ہے ۔ پاکستان میں بھی عدالتیں موجود ہیں جہاں سے تحریکِ انصاف کے چیئرمین عمران خان کو ریلیف مل چکا ہے۔

اگر عمران خان کو گرفتار بھی کر لیا جائے تو راقم الحروف نہیں سمجھتا کہ یہ کوئی انہونی بات یا قیامتِ صغریٰ ہوگی بلکہ ملک کے دیگر سابق وزرائے اعظم سمیت خطے کے دیگر ممالک میں بھی اعلیٰ قیادت مقدمات اور گرفتاریاں بھگتتی آئی ہےجس سے کوئی نئی تاریخ رقم ہونے کا فی الحال امکان نہیں ۔

یہ ممکن ہے کہ عمران خان کی گرفتاری سے ملک میں وقتی طور پر انتشار اور دیگر امن و امان کے مسائل پیدا ہوسکتے ہ یں جو اس معاشی ناگفتہ بہ حالات میں زہر قاتل کا کام کرنے سے کم نہ ہونگے جس پر ضرور تشویش کا اظہار کیا جاسکتا ہے کیونکہ عوام الناس کی بڑی تعداد اس سے متاثر ہوتی ہے۔

ملک کی دگرگوں معاشی صورتحال کے تناظر میں متعدد ماہرینِ معاشیات نے یہ رائے دی کہ پاکستان ڈیفالٹ کی طرف جاسکتا ہے، تاہم دیگر ماہرین کا کہنا یہ ہے کہ پاکستان بھی دیگر ممالک کی معاشی تاریخ ، ڈیفالٹ اور بد ترین اقتصادی مسائل کے دور سے نکلنے پر مبنی تاریخ کو دیکھتے ہوئے اصلاحات متعارف کرواسکتا ہے اور موجودہ حکومت نے آئی ایم ایف کی مجوّزہ معاشی اصلاحات پر پہلے ہی عملدرآمد شروع کردیا ہے۔ دوست ممالک نے بھی پاکستان کو قرض دینے سے یک زبان ہو کر انکار نہیں کیا۔

ماضی میں بھی دوست ممالک نے ایسی گھمبیر معاشی صورتحال سے نکلنے میں پاکستان کی مدد کی اور حال ہی میں چین نے پاکستان کے قرض کو ری شیڈول کرکے بہترین دوستی کی بنیادوں کو مزید مضبوط کردیا۔

تازہ ترین جیو پولیٹیکل صورتحال کے تناظر میں جس کے تحت چین نے سعودی عرب اور ایران کے طویل عرصے سے تعطل کا شکار تعلقات کو نئی جہت عطا کردی، پاکستان کو بھی اس ابھرتے منظر نامے سے اپنی معاشی صورتحال کو بہتر کرنے کی جانب گامزن ہونا چاہیے۔

ہم اگر شنگھائی تعاون تنظیم میں چین اور پاکستان سمیت دیگر رکن ممالک کی شراکت داری اور باہمی تعاون پر غور کریں تو بہت قلیل وقت میں پاکستان اپنے معاشی بحران سے نکل آئے گا جس کی بنیاد پہلے ہی چین کی جانب سے مثبت اقدام کےباعث رکھی جاچکی ہے۔

Related Posts