پاکستان کا سیاسی منظر نامہ خاص طور پر حالیہ برسوں میں تنازعات اور قانونی لڑائیوں سے بھرپور رہا ہے۔ تازہ ترین پیش رفت میں لاہور ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست خارج کر دی ہے تاہم پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف ایف آئی آرز بھی درج کی گئیں۔
یہ پیش رفت احتساب کی اہمیت اور سیاستدانوں کے لیے بالغ نظری سے کام لینے اور اپنے تنازعات کو قانونی چارہ جوئی کے بجائے بات چیت کے ذریعے حل کرنے کی ضرورت کو اجاگر کرتی ہے۔
لاہور ہائی کورٹ کا عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست خارج کرنے کا فیصلہ سابق وزیراعظم کے لیے ریلیف ہے۔ درخواست ایک وکیل نے دائر کی تھی جس نے عمران خان پر عدلیہ کے خلاف توہین آمیز بیان کا الزام لگایا تھا۔ تاہم عدالت نے اس درخواست کو قابل سماعت قرار دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ ایسی درخواست کے لیے صحیح فورم ہے۔ اگرچہ یہ فیصلہ عمران خان کے لیے مثبت ہے، واضح رہے کہ اسی درخواست کی سپریم کورٹ میں بھی پیروی کی جا سکتی ہے، اور معاملہ تاحال حل طلب ہے۔
عمران خان اور ان کی پارٹی کے لیے ایک اور دھچکا یہ ہے کہ سابق وفاقی وزرا فواد چوہدری، شاہ محمود قریشی اور شبلی فراز کے خلاف مقدمات درج ہوئے۔ یہ پیش رفت اہم ہے کیونکہ عمران خان کے بطور وزیر اعظم دور میں احتساب پر توجہ مرکوز کی گئی تھی، جس میں ن لیگ اور پی پی پی کے اپوزیشن لیڈر کرپشن کے مقدمات کا سامنا کر رہے تھے تاہم اب صورتحال برعکس ہے اور عمران خان اور ان کی پارٹی کے ارکان اسی طرح کے الزامات کا سامنا کر رہے ہیں.
درحقیقت عمران خان سمیت سیاستدانوں کا اپنے مسائل کے حل کے لیے عدالتوں میں جانا سیاسی نظام میں احتساب اور شفافیت کو یقینی بنانے میں عدلیہ کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔ تاہم یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ سیاست دان بھی قانون ساز ہوتے ہیں، اور ان کی ذمہ داری ہے کہ وہ بالغ نظری سے کام کریں اور ایسے قوانین بنائیں جو عدل و انصاف کو فروغ دیں۔ تنازعات کے حل کے لیے صرف قانونی لڑائیوں پر انحصار کرنے کے بجائے سیاست دانوں کومسائل کی مشترکہ وجوہات تلاش کرنے اور تنازعات کے حل کے لیے بات چیت اور تعاون پر توجہ دینی چاہیے۔
موجودہ سیاسی ماحول میں یہ بات خاص طور پر اہم ہے، جہاں تناؤ زیادہ ہے، اور مختلف سیاسی دھڑوں کے درمیان اعتماد کا فقدان ہے۔ ان چیلنجوں پر قابو پانے کا واحد راستہ بات چیت اور سمجھوتہ پر آمادگی ہے۔ عدالتیں قانون کی بالادستی اور احتساب کو یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہیں لیکن وہ تمام سیاسی مسائل کو حل نہیں کر سکتیں۔ یہ سیاست دانوں پر منحصر ہے کہ وہ ذمہ داری سے کام کریں اور ایسے حل تلاش کرنے کے لیے مل کر کام کریں جن سے ان لوگوں کو فائدہ پہنچے جن کی وہ خدمت کرتے ہیں۔
عمران خان اور ان کی پارٹی کے اراکین کی حالیہ قانونی لڑائیاں سیاسی نظام میں مکالمے کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہیں۔ جہاں عدالتیں قانون کو برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہیں، وہیں سیاست دانوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ بات چیت اور باہمی تعاون کو فروغ دیں۔ پاکستان کو درپیش موجودہ سیاسی چیلنجز پر قابو پانے اور تمام شہریوں کے لیے ایک بہتر مستقبل بنانے کا یہی واحد راستہ ہے۔