ڈیجیٹل مردم شماری کا تنازعہ

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پاکستان میں پہلی مرتبہ ڈیجیٹل مردم شماری متنازع بن گئی ہے جب سندھ کی بڑی سیاسی جماعتوں بشمول پاکستان پیپلز پارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کی جانب سے ڈیجیٹل مردم شماری پرتحفظات کا اظہار کیا گیا ہے۔

وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری جو کہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بھی ہیں نے دھمکی دی ہے کہ اگر مردم شماری پر پیپلز پارٹی کے تحفظات دور نہ کیے گئے تو وہ وفاقی حکومت کے اتحاد سے نکل جائیں گے۔ پی پی پی کے چیئرمین نے کہا کہ پارٹی ”منصفانہ اور درست” مردم شماری کا انعقاد چاہتی ہے۔

دنیا کے کئی ممالک نے اعداد و شمار کی درستگی کو ہموار کرنے اور بہتر بنانے کے لیے مردم شماری کے عمل کو گنتی کو ڈیجیٹائز کیا ہے، لیکن سیاسی جماعتوں کی جانب سے اٹھائے گئے تحفظات نے مردم شماری کے مستقبل اور نتائج پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔

2017 کی مردم شماری میں غلط گنتی اور خاندانوں کی کم نمائندگی کا سامنا کرنا پڑا۔ اس حقیقت کا ثبوت ٹرانس جینڈر لوگوں کی تعداد ہے، جو 208 ملین میں سے صرف 10,418 بتائی گئی تھی۔ یہ کمیونٹی کے سائز کا ایک مجموعی طور پر کم اندازہ تھا اور مردم شماری میں گروپوں کا اخراج ان کے سماجی تحفظ کے منصوبوں، عوامی خدمات اور سرکاری سماجی و اقتصادی اقدامات سے ان کے اخراج کا باعث بن سکتا ہے۔

مردم شماری کی اس مشق نے حکومتی فنڈز کا ایک بہت بڑا حصہ لیا ہے، خاص طور پر 126,000 شمار کنندگان کو ٹیبلیٹس فراہم کئے جارہے ہیں، امید ہے کہ یہ سرمایہ کاری ملک کی مزید شفاف اور حقیقی تصویر سامنے لائے گی۔ اسٹیک ہولڈرز کے تحفظات کو دور کیا جائے تاکہ حکومت کے وقت اور فنڈز کی بچت ہو اور شفاف نتائج برآمد ہوں۔

Related Posts