حکومت کا حج کے لیے بھاری رقم مقرر کرنے پر غور،اس سال کتنا خرچ ہو سکتا ہے؟

مقبول خبریں

کالمز

zia
امریکا کا یومِ قیامت طیارہ حرکت میں آگیا۔ دنیا پر خوف طاری
Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ملک کے غریب عوام کو مزید پریشان کرنے کے لئے مسلم لیگ (ن) کی زیر قیادت مخلوط حکومت حج کے اخراجات کو غیر معمولی حد تک بڑھانے کے لیے تیار ہے۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ غریب اور متوسط طبقے کے پاکستانی برسوں پیسہ جمع کرتے ہیں، تاکہ وہ مقدس شہروں میں جا سکیں اور زندگی میں ایک بار حج کر سکیں۔

مذہبی امور کے وزیر مفتی عبدالشکور نے تجویز دی ہے کہ وزارت اس سال حج کی ادائیگی کے اخراجات 1.3 ملین روپے (13 لاکھ) مقرر کرنے کی سفارش کرے گی۔

اس سال سعودی عرب نے پاکستان کو مزید 179,000 عازمین حج کا کوٹہ بحال کرتے ہوئے مزید عازمین حج بھیجنے کی اجازت دی ہے۔

مفتی عبدالشکور نے کہا کہ اطلاعات ہیں کہ ریاض حج پر ٹیکس 18 فیصد سے بڑھا کر 20 فیصد کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

وزارت مذہبی امور کے سیکرٹری کے مطابق، ان کی وزارت خزانہ کو آنے والے حج کی تیاریوں کے لیے تقریباً 2 ارب ڈالر مختص کرنے کی درخواست مسترد کر دی گئی۔

ایسا لگتا ہے کہ وزارت خزانہ نے وسائل کی کمی کو وزارت کو ضروری رقم دینے میں ناکامی کی وجہ قرار دیا ہے۔

مزید پڑھیں:

ڈالرز جمع کرانے پر حج اسکیم کا 25 فیصد کوٹہ دینے کا فیصلہ

یہ جاننا ضروری ہے کہ پاکستان، دیگر اقوام کی طرح، سفر اور قیام کے انتظامات کے لیے پیشگی ادائیگی کی ضرورت ہے حالانکہ وہ ان خدمات کے لیے مقامی لوگوں سے کوئی فیس نہیں لیتا ہے۔

مزید برآں، اگر اسے حاجیوں سے مطلوبہ رقم مل بھی جاتی ہے، تب بھی اس کی اکثریت پاکستانی روپے میں ہوگی، اور مقامی طور پر جمع ہونے والی رقم کو سعودی عرب بھیجنے کے لیے قومی خزانے سے ڈالر کی ضرورت ہوگی۔

Related Posts