ڈیل کرنی ہوتی تو گرفتاریاں اورتکالیف کیوں برداشت کرتے ، سعیدغنی

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

All resources should be used to improve the quality of colleges, Saeed Ghani

کراچی:وزیر اطلا عا ت و محنت سعید غنی نے کہا ہے کہ پیپلز پا ر ٹی کی قیا دت کو پچھلے کئی دنوں سے میڈیا کے ذریعے عجیب صورتحال پیدا کی جارہی ہے اوریہ تاثر دینے کی کوشش کی جارہی ہے کہ پیپلزپارٹی کوئی ڈیل کر رہی ہیں اگرہمیں حکومت کے ساتھ ڈیل کرنی ہوتی تو گرفتاریوں سمیت دیگر تکالیف کیوں برداشت کرتے ۔

انصاف کے انوکھے پیمانے پیپلز پارٹی کے لئے کیوں چنے جاتے ہیں حکومتی اراکین کے کیسز ان کی مرضی سے چلائے جاتے ہیں ان کے ججز ان کی مرضی سے تعینات کیے جاتے ہیں۔

حکومت اپنی نااہلی اور نالائقی کو دبانے کے لیے بچانے کے لئے پیپلزپارٹی کے خلاف کارروائیاں کر رہی ہے پیپلز پارٹی کے لوگوں کے جو آئینی حقوق ہیں ان کا خیال نہیں رکھا جاتا۔

ایک بات میں کافی عرصے سے کرتا تھا اب وہ بات چیف جسٹس کھوسہ صاحب نے کر دی ہے انہوں نے خود کہا ہے کہ عدالتوں کا کام آئینی دائرے میں رہتے ہوئے کام کرنا ہے بتایا جائے کہ یہ کس آئین اور قانون میں ہے کہ جرم کراچی میں ہوں اور تحقیقات راولپنڈی میں ہو رہی ہو۔

مزید پڑھیں : آصف علی زرداری کا ضمانت نہ لینے کا فیصلہ احتجاج پر مبنی ہے،ناصر حسین شاہ

سعید غنی نے کہا کہ چھ مہینے ہونے والے ہیں آصف علی زرداری اور فریال ٹالپور جیل میں ہیںریمانڈ ختم ہوگیا نیب نے جو تحقیقات کرنی تھی وہ کرلیں پھر بھی ان کو ناحق جیل میں رکھا ہوا ہے ۔

آصف علی زرداری حکومتی بنائے ہوئے میڈیکل بورڈ کی سفارش پر اسپتال میں ہیںان کے وہ ڈاکٹر جو ان کو سالوں سے چیک کرتے ہیں ان تک رسائی دی جائے ہم حکومت سے کوئی احسان نہیں اپنا حق مانگ رہے ہیں ۔

سعید غنی نے کہا کہ سینکڑوں لوگوں کو گرفتار کرکے پنڈی کی جیلوں میں رکھا گیا ہے کئی لوگوں کو مجبور کیا جا رہا ہے کہ وہ آصف علی زرداری کے خلاف گواہی دیں انہوں نے کہا کہ ملک میں مزید غلط مثالیں قائم نہ کی جائیں۔

کسی صوبے کو یہ پیغام دیا جائے کہ میں آپ کی عدالت اور جیلوں پر کوئی بھروسا نہیں ہے ہم سمجھتے ہیں کہ عمران خان کی ایما پر یہ سب کچھ ہو رہا ہے صرف ان کی اناکو تسکین پہنچانے کے لیے پیپلز پارٹی کے رہنماں کو تکلیف دی جارہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں :فواد چوہدری کا نواز شریف اور آصف علی زرداری کے سیاسی کردار پر دلچسپ تبصرہ

پیپلز پارٹی کی سندھ میں حکومت ہے تو ان کو خدشہ تھا جس کے لیے انکوائریاں اور جیلیں پنڈی منتقل کی گئیں اگر یہ خدشات ہیں تو کے پی اور پنجاب میں حکومت رکھنے والوں کے مقدمے سندھ منتقل کئے جانے چاہئیں اگر یہ پیمانہ ہوتا تو ہم شاید مطمئن ہوجاتے ۔

سعید غنی نے کہا کہ ہم نے عدالتوں کا سامنا کیا پہلے بھی کیا اب بھی کررہے ہیں پہلے بھی لوگوں نے پیر پکڑ کر معافی مانگی اب بھی وہ معافیاں لیں گے ۔

ایک سوال پر وزیر اطلاعات محنت سندھ سعید غنی نے کہا کہ میرے گھر پر چھاپے اور اربوں ڈالر ملنے کی خبر مجھے سوشل میڈیا کے ذریعے ملی اس کے ذریعے میری کردار کشی کی گئی جس پر ایف آئی اے کو شکایت کی ہے شبہ تو ہے مگر کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔

مزید پڑھیں : بلاول ہاؤس کے اطراف بنگلوں کی زبردستی خریداری پر نیب تحقیقات شروع

انہوں نے کہا کہ ان لوگوں نے سوچا شاید میں پریشان ہوگا مگر میں نے انجوائے کیا ٹھیلے والے کے بیان پر رپورٹ آگئی ہے مگر میری نظر سے نہیں گزری مگر اس معاملے میں ملوث افراد کو سزا ملنی چاہیے سعید غنی نے کہا کہ تھر میں بچوں کی ہلاکت واقع ہوئی ہیں مگر اتنی نہیں ہیں تھر دور دراز کے علاقوں پر مشتمل ہے اسپتال کی رسد سے قبل موت ہوجاتی ہے اب اسپتالوں کی حالت بھتر ہوئی ہے پھر بھی اس پر دیکھا جائے گا۔

Related Posts