اسلام آباد: ملک کے ڈیفالٹ کرجانے کے خدشات تاحال برقرار ہیں۔ آئی ایم ایف سے قرض کی قسط جاری نہ ہوسکی جبکہ ایف بی آر لگژری گاڑیاں خریدنے کیلئے تیار ہے۔
تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے غیر ملکی قرض سے ٹیکس دہندگان کو سہولت دینے کے نام پر 1.6 ارب سے زائد خرچ کرکے 155 لگژری گاڑیاں خریدنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ورلڈ بینک کے 400 ملین ڈالر پراجیکٹ پر ہاتھ صاف کیا جائے گا۔
جنوری میں ترسیلات زر میں ریکارڈ کمی
بعض میڈیا رپورٹس سے پتہ چلتا ہے کہ پاکستان ریونیو پراجیکٹ کے تحت 19.6 ارب کے آئی پی ایف جزو کیلئے وزارتِ منصوبہ بندی کو دستاویزات جمع کرائی گئیں جن میں بتایا گیا کہ 1500سے 3000سی سی تک کی 155گاڑیاں خریدی جائیں گی۔
ایف بی آر انجن کی گنجائش کو لگژری قرار دیتے ہوئے بھاری ٹیکس عائد کرتا ہے جبکہ دوسری جانب دستاویزات میں گاڑیوں کی ساخت ہی واضح نہیں کی گئی۔ ایف بی آر کی جانب سے ٹیکس دہندگان کے پیسے کو لگژری گاڑیوں کی خریداری کیلئے استعمال کیا جائے گا۔
قبل ازیں وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار نے ایف بی آر کو پوائنٹ آف سیل فنڈز کو ذاتی منفعت کیلئے استعمال کرنے سے روکا تھا جبکہ ایف بی آر تمام فیلڈ فارمیشنز میں لگژری گاڑیاں تقسیم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ علاقائی ٹیکس دفاتر کو 9، 9 گاڑیاں دی جائیں گی۔
وزارتِ منصوبہ بندی کی جانب سے ایف بی آر سے گاڑیاں خریدنے کے اقدام پر وضاحت طلب کر لی گئی۔ متعلقہ وزارت کا سوال ہے کہ گاڑیوں کی ضرورت کیوں پیش آئی؟ اور ایف بی آر یہ گاڑیاں کس نرخ پر خرید رہا ہے؟ اس کے علاوہ دیگر اعتراضات بھی اٹھائے گئے ہیں۔