پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے قرض کے مذاکرات جاری رکھنے کا وعدہ کیا ہے۔ پاکستان کے لیے آئی ایم ایف کے معاہدے کو حاصل کرنا بہت ضروری ہے کیونکہ اسے ڈیفالٹ سے بچنے کے لیے مزید امداد کی ضرورت ہے کیونکہ ملک کے غیر ملکی کرنسی کے ذخائر 3 ارب ڈالر سے کم ہو چکے ہیں۔
لیکن 6.5 بلین ڈالر کے قرض کے پروگرام پر آئی ایم ایف کے عملے کی سطح پر بات چیت کے بعد بھی فیصلہ نہیں کیا جاسکا، آئی ایم ایف یہ بھی چاہتا ہے کہ پاکستان اس بات کو یقینی بنائے کہ ملک کا توانائی کا شعبہ قابل عمل ہے۔
آئی ایم ایف نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ان پالیسیوں کا بروقت اور فیصلہ کن نفاذ کے ساتھ ساتھ سرکاری شراکت داروں کی پُرعزم مالی معاونت پاکستان کے لیے میکرو اکنامک استحکام کو کامیابی سے دوبارہ حاصل کرنے اور اس کی پائیدار ترقی کو آگے بڑھانے کے لیے اہم ہے۔
اس نے مزید کہا کہ ان پالیسیوں کے نفاذ کی تفصیلات کو حتمی شکل دینے کے لیے آنے والے دنوں میں مجازی بات چیت جاری رہے گی۔
دوسری جانب، ملک کے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان گزشتہ ہفتے معاہدے کا مسودہ موصول ہونے کے بعد ورچوئل بات چیت شروع کرے گا۔
مزید پڑھیں:جنوری میں تارکین وطن کی جانب سے بھیجی گئی ترسیلات زر میں ریکارڈ کمی
پاکستان نے آئی ایم ایف کے مطالبات کو پورا کرنے کے لیے کچھ اقدامات کیے ہیں جیسے روپے پر اپنی گرفت کمزورکرنا اور گزشتہ ماہ ایندھن کی قیمتوں میں اضافہ کرنا ہے۔