اسلام آباد: عالمی بینک نے پاکستانی معیشت کی ترقی کی راہ میں حائل رکاوٹوں کے حوالے سے اپنی رپورٹ جاری کی ہے۔
عالمی بینک کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق پاکستانی معیشت پیداواری صلاحیت میں اصلاحات کے بغیر ترقی نہیں کرسکتی، پاکستان کی معیشت نازک مرحلے پر ہے۔
رپورٹ میں مالی وسائل کی تقسیم سے متعلق خرابیاں دور کرنے پر زور دیا گیا ہے، یہ بتایا گیا ہے کہ پاکستان کو سالانہ 6 سے 8 فیصد معاشی ترقی کی ضرورت ہے۔
ملکی ترقی میں رکاوٹ کے بارے یں رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس کی بڑی وجہ وسائل کے اعتبار سے پیداوار نہ ہونا ہے، تمام شعبوں پر ٹیکسوں کو ہم آہنگ کرنے سے معیشت میں بہتری آسکتی ہے۔
ہفتہ وار مہنگائی کی شرح 34 فیصد ہوگئی، 29 اشیائے ضروریہ مہنگی
عالمی بینک کا کہنا ہے کہ ریئل اسٹیٹ کے شعبے کے بجائے مینو فیکچرنگ اور تجارتی شعبے کو بہتر کیا جائے، تجارتی پالیسی سے برآمدی شعبوں میں برآمد مخالف رویوں کو ختم کیا جائے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان میں 22 فیصد خواتین ملازمت کرتی ہیں اس شرح کو بڑھانا چاہیئے، خواتین کی لیبر فورس میں شمولیت سے ترقی میں اہم پیش رفت ہوسکتی ہے۔ خواتین کے لیے روزگار کے 73 لاکھ مواقع پیدا ہوسکتے ہیں۔
عالمی بینک کے مطابق ملک میں خواتین کو روزگار کی فراہمی سے جی ڈی پی کی شرح 23 فیصد تک بڑھ سکتی ہے۔
بتایاگیا ہے کہ پاکستان کا بنیادی مسئلہ نجی حکومتی اخراجات پر انحصار قرار دیا ہے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ جنرل سیلز ٹیکس کو ہم آہنگ کرنا اور بیرونی سرمایہ کاری کے مواقع پیدا کرنا ضروری ہے۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ 2 دہائیوں میں پاکستان میں فی کس خام قومی پیداوار کی شرح کم رہی، پائیدار ترقی کے لیے دیرینہ عدم توازن کا مسئلہ ہنگامی بنیاد پر حل کرنا ہوگا۔