اسلام آباد: پاکستان نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے مطالبے کو منظور کرتے ہوئے بجلی کی قیمت میں 6 روپے فی یونٹ اضافے کا فیصلہ کیا ہے۔
نجی اخبار کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان توانائی کے شعبے میں اصلاحات کے لیے مذاکرات ہوئے جس دوران آئی ایم ایف نے بجلی اور گیس سیکٹر میں 4100 ارب روپے کا گردشی قرضہ ختم کرنے کا مطالبہ کردیا۔
وزارت خزانہ نے اس حوالے سے کہا کہ آئی ایم ایف کے مطالبے کے مطابق بجلی کی قیمت میں مارچ تک 3 روپے فی یونٹ اضافہ کیا جائے گا، مئی تک بجلی کی قیمت میں مزید 70 پیسے فی یونٹ بڑھائی جائے گی اوراگست تک مجموعی طور پر بجلی کی قیمت میں 6 روپے فی یونٹ کا اضافہ ہو گا۔
وزارت خزانہ نے بتایا کہ رواں مالی سال گردشی قرض میں 952 ارب روپے کمی کی جائے گی، جبکہ 675 ارب روپے کی سبسڈی ختم کی جائے گی۔
200 ارب روپے صارفین سے بجلی کے ٹیرف میں اضافہ کر کے پورے کیے جائیں گے، اس ضمن میں حکومت سے نظرِ ثانی شدہ سرکلر ڈیبٹ مینجمنٹ پلان طلب کرلیا گیا ہے۔
پاکستان 2024 تک گیس پائپ لائن مکمل کرے ورنہ 18 ارب ڈالر جرمانہ ادا کرے، ایران
وزارتِ خزانہ کے مطابق بجلی کے شعبے میں گردشی قرضہ 2500 ارب، گیس کے سیکٹر میں 1600 ارب تک پہنچ گیا ہے۔ آئی ایم ایف کی جانب سے نقصانات کم کرنے کے لیے بجلی پر سبسڈی کم کرنے اور ٹیرف بڑھانے کے لیے دباؤ ڈالا جارہا ہے۔
آئی ایم ایف کے مطالبے کو دیکھتے ہوئے بجلی کے ٹیرف میں ساڑھے 7 سے 10 روپے یونٹ تک اضافے کی تجویز دی گئی ہے۔
وزارتِ خزانہ کا مزید کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے 100 یونٹ کے بجائے 300 یونٹ تک سبسڈی کی تجویز دی گئی ہے۔ پاکستان اور آئی ایم ایف توانائی کے شعبے سے متعلق اتفاقِ رائے کے لیے مذاکرات جاری رکھیں گے۔