اسلامو فوبیا

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

عمران خان کی حکومت کے خاتمے کے بعد عالمی سطح پر اسلامو فوبیا کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے، جوکہ مسلم اُمہ کے لئے تشویش ناک ہے۔

ایک تازہ واقعہ سویڈن کے دارالحکومت میں پیش آیا جہاں ایک دائیں بازو کے انتہا پسند نے قرآن مجید کے نسخے کی بے حرمتی کی۔ اس واقعے نے مسلم ممالک میں غم و غصے کو جنم دیا، دنیا بھر کے مسلمانوں کی جانب سے مذمت کا سلسلہ جاری ہے۔ اس گھناؤنے اور احمقانہ فعل کا کوئی مقصد سوائے مسلمانوں کی دل آزاری کرنا تھا جو مقدس کتاب قرآن کریم کو اپنے دلوں کے قریب رکھتے ہیں۔

تاہم، اس بات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا کہ کچھ لوگ یہ یقین رکھتے ہیں کہ ہر شخص کو آزادی اظہار کا حق حاصل ہونا چاہیے۔ یہاں ہمیں یہ سمجھنا چاہیے کہ یہ حق خاص طور پر مظلوموں اور محکوموں کو آواز دینے کے لیے ہے، نہ کہ کسی فرد یا طبقے کی دل آزاری کرنے کے لئے۔

مذکورہ واقعے کے پس منظر میں کینیڈا نے حال ہی میں اسلامو فوبیا کی روک تھام کے لیے پہلی بار نمائندہ خصوصی امیرہ الگھاویبی کو مقرر کیا ہے۔امیرہ الگھاویبی صحافی اور انسانی حقوق کی کارکن ہیں جو اپنی خدمات انجام دیتے ہوئے اسلامو فوبیا، نسل پرستی، نسلی امتیاز اور مذہبی عدم برداشت کے خلاف حکومتی کوششوں کو آگے بڑھائیں گی۔

دوسرے ممالک کو بھی اس چیز کی پیروی کرتے ہوئے اپنی سرحدوں کے اندر مذہبی اقلیتوں کے تحفظ کے لیے کام کرنا چاہیے، کیونکہ
اختلافات کو کھلے ذہن سے ہی حل کیا جا سکتا ہے۔ باہمی اختلافات حل کرنے کے لئے دنیا کو ایک بین المذاہبی مکالمہ شروع کرنے کی ضرورت ہے، دوسروں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانا ہر طرح سے ایک غیر اخلاقی عمل ہے، اس سے صرف معاشروں میں افراتفری اور انتہا پسندی جنم لیتی ہے۔

Related Posts