پاکستان پر کسی خاص فرقے کی سوچ مسلط نہیں کرنے دینگے، علامہ ریاض نجفی

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر علامہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے کہا ہے کہ آئین پاکستان کے دیباچے میں شامل قرار داد مقاصد قرآن و حدیث کے مطابق قانون سازی پر زور دیتی ہے۔ کسی فرقے یا مسلک کی سوچ کے مطابق نہیں۔

قانون سازی صرف وہی قرآن و سنت کے مطابق ہوگی جس پر تمام مکاتب فکر متفق ہوں گے۔ کسی ایک فرقے کی سوچ کو دوسرے پر مسلط نہیں کیا جا سکتا، اور نہ ہی ہم ایسا کرنے دیں گے۔

یہ بھی پڑھیں:

2025 میں امریکا چین جنگ کی پیش گوئی

بہت افسوس کی بات ہے کہ پاکستان میں 80 ہزار سے زائد لوگ فرقہ وارانہ دہشتگردی کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں۔ اب پاکستان میں ایک بل پاس ہوا ہے کہ جس میں توہین صحابہ و اہلبیت کی سزا تین سال کی بجائے دس سال یا عمر قید میں تبدیل کر دی گئی ہے۔

یہ ملک اس قسم کے مزید متنازع بلوں کا شکار نہیں ہو سکتا۔ آج پاکستان کے اہلسنت ہم شیعہ سے زیادہ اہلبیتؑ کا تذکرہ کرتے ہوئے اس بل کی مذمت کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ قرار داد مقاصد میں یہ طے پایا تھا کہ قانون قرآن و حدیث کے مطابق بنایا جائے گا، یہ سنیت کے مطابق ہوگا نہ شیعیت کے مطابق۔ قانون کسی فرقہ کی خاص فکر کے مطابق نہیں قرآن و حدیث کے مطابق منظور کیا جائے گا۔ کسی خاص گروہ کی فکر کا عکاس بل تسلیم نہیں کرتے۔

علی مسجد جامعہ المنتظر میں خطاب کرتے ہوئے حافظ ریاض نجفی نے کہا جب ملک مہنگائی، بیروزگاری، لوڈشیڈنگ جیسی مشکلات میں پھنسا ہوا ہے، تو فرقہ واریت کو ہوا دینے کیلئے قومی اسمبلی سے متنازعہ بل پاس کروا دیا گیا ہے۔

ہم واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ پاکستان مسلمانوں کا ملک ہے، کسی خاص فرقہ کا نہیں۔ یہ سنی شیعہ نے مل کر بنایا تھا۔  قائد اعظم سے جب پوچھا گیا پاکستان میں قانون کونسا نافذ ہو گا ؟تو فرمایا: نہ سنی کا نہ شیعہ کا بلکہ اسلام کا قانون نافذ ہو گا۔

Related Posts