چند ڈیفالٹر افراد مدارس کے اکاؤنٹس کھلوانے سے خوفزدہ ہیں، علامہ آصف اکبر

مقبول خبریں

کالمز

zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب
Munir-Ahmed-OPED-768x768-1-750x750
روسی کے قومی دن کی خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

نظام المدارس پاکستان کے ناظم اعلیٰ علامہ میر آصف اکبر نے وزیراعظم کی طرف سے مدارس دینیہ کیلئے بینک اکاؤنٹس کھلوانے کی پابندی ختم اور رجسٹریشن کے نظام کو تبدیل کرنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر ایسا ہوا تو مدارس کو ریگولیٹ کرنے کا قومی اصلاحاتی پروگرام بے مقصد ہو جائے گا اور اس ضمن میں عوام کے خون پسینے کے ٹیکسوں کے خرچ ہونے والے کروڑوں روپے ضائع ہو جائیں گے۔

چند ڈیفالٹر شخصیات مدارس کے بینک اکاؤنٹس کھلوانے سے خوفزدہ کیوں ہیں؟ چند اجارہ دار مفاد پرست ہزاروں دینی مدارس کو قانون کی بجائے صوابدید کے مطابق چلانا چاہتے ہیں جسکی وجہ سے ہزراوں مدارس نے ان سے لا تعلقی اختیار کر لی ہے ایسا دنیا کے کسی اور اسلامی ملک میں ممکن نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں:

اسرائیل کی انتہا پسند حکومت نے عرب اتحادیوں کیلئے مشکل کھڑی کردی

انہوں نے کہا کہ غیر ملکی اور نامعلوم فنڈنگ روکنے کیلئے اکاؤنٹ کی شرط برقرار رہنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ مدارس دینیہ کو قومی دھارے میں شامل کرنے کیلئے 2سال سے ریاستی سطح پر جامع اصلاحاتی پروگرام چل رہا ہے اس کے خاطر خواہ نتائج آنا شروع ہو گئے ہیں مگر وزیراعظم اس سارے اصلاحاتی پروگرام کے برعکس سیاسی مفادات اور ایک شخص اور اسکے کارندوں کے لیے فیصلے دینا شروع ہو گئے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت ہر سطح کے تعلیمی اداروں، دوکانداروں یہاں تک کے چھابڑی فروشوں کو بھی مجبور کررہی ہے کہ وہ بینکوں کے ذریعے لین دین کریں اور عالمی ادارے بھی دستاویزی معیشت پر زور دے رہے ہیں مگر حیرت ہے کہ مدارس دینیہ کو اس ضمن میں استثنیٰ دیا جارہا ہے۔

دنیا کا کوئی ملک دوہرے اور تہرے نظام تعلیم کے ساتھ نہ تو ترقی کر سکتا ہے اورنہ ہی استحکام کی منزل کو پا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نامعلوم فنڈنگ ایک بہت بڑا مسئلہ ہے اس حوالے سے کسی قسم کا کمپرومائز نہیں ہونا چاہیے؟

Related Posts