لکی مروت پولیس دہشت گردوں کا آسان ہدف

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

خیبرپختونخوا کی لکی مروت پولیس دہشت گردوں کے لیے آسان ہدف بن چکی ہے کیونکہ گزشتہ سال دسمبر کے آخری 10 دنوں میں کم از کم پانچ پولیس اہلکار شہید اور چار زخمی ہو چکے ہیں۔ اتوار کی صبح لکی مروت میں نامعلوم دہشت گردوں نے پولیس چیک پوسٹ پر حملہ کر کے ایک پولیس اہلکار کو شہید کر دیا۔

پولیس ترجمان کے مطابق ملزمان نے شہباز خیل چیک پوسٹ پر جدید ہتھیاروں سے حملہ کیا۔ چیک پوسٹ پر تعینات پولیس اہلکاروں نے حملے کا جواب دیا۔شہید پولیس اہلکار کی شناخت ریپڈ رسپانس فورس کے کانسٹیبل تحسین اللہ کے نام ہوئی۔ شہید پولیس کانسٹیبل کی نماز جنازہ اتوار کی صبح ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر لکی مروت کے دفتر میں ادا کی گئی جس میں پولیس اور پاک فوج کے اہلکاروں نے شرکت کی۔

یہ حملہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی جانب سے حکومت کے ساتھ مہینوں سے جاری جنگ بندی کے خاتمے کے بعد ملک بھر میں دہشت گرد حملوں میں حالیہ اضافے کے تناظر میں کیا گیا ہے۔ حالیہ ہفتوں میں خیبرپختونخوا، جنوبی پٹی اور ضم شدہ اضلاع میں عسکریت پسندوں کو دوبارہ متحرک ہوتے دیکھا گیا ہے، جہاں قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں پر حملوں کی شدت میں اضافہ ہوا ہے۔

18 دسمبر 2022 کو لکی مروت میں پولیس اسٹیشن پر دہشت گردوں کے حملے میں 4 پولیس اہلکار شہید اور 4 زخمی ہوگئے۔ پولیس کے مطابق، دہشت گردوں نے رات گئے برگی تھانے پر دستی بموں اور راکٹ لانچروں سے حملہ کیا۔ پولیس کے ساتھ شدید فائرنگ کے تبادلے کے بعد دہشت گرد موقع سے فرار ہوگئے۔ لاشوں اور زخمی اہلکاروں کو مقامی سرکاری اسپتالوں میں منتقل کردیا گیا۔

قومی سلامتی کمیٹی (این ایس سی) کے اجلاس نے ملک میں موجود دہشت گردی کے خطرات کو کسی بھی صورتمیں ختم کرنے کے لیے انتھک جوابی اور پیشگی اقدامات کے ساتھ عسکریت پسندوں کے خلاف سخت ایکشن لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ دہشت گردوں کو بے اثر کرنے کے لیے سخت کارروائی وقت کی ضرورت ہے جو پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں، کیونکہ ملک میں بڑھتے ہوئے دہشت گردانہ حملے خصوصاً کے پی میں امن کو داؤ پر لگا رہے ہیں۔