ایم کیو ایم اور پی ایس پی کے انضمام کی کوششیں تیز، پارٹی رہنماؤں میں ملاقاتیں جاری

مقبول خبریں

کالمز

zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب
Munir-Ahmed-OPED-768x768-1-750x750
روسی کے قومی دن کی خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ایم کیو ایم اور پی ایس پی کے انضمام کی کوششیں، پارٹی رہنماؤں میں ملاقاتیں جاری
ایم کیو ایم اور پی ایس پی کے انضمام کی کوششیں، پارٹی رہنماؤں میں ملاقاتیں جاری

کراچی: پاکستان کے جنوبی صوبہ سندھ میں سال کے اختتام پر سیاسی جوڑ توڑ کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ ماضی میں شہری سندھ سے واضح برتری رکھنے والی جماعت متحدہ قومی موومنٹ کے بکھرے دھڑے ایک جگہ جمع ہونے کے لیے ان دنوں سرگرم ہیں۔

ایم کیو ایم کے تمام دھڑوں کے انضمام کا اعلان ایک پریس کانفرنس میں کیا جائے گا۔ پاک سرزمین پارٹی نے انضمام کی صورت میں پارٹی کانام، پرچم اور انتخابی نشان تبدیل کرنے کی تجویز دی ہے۔ تاہم ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے نام تبدیل کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

اس حوالے سے صورتِ حال دو تین دن میں واضح ہوگی۔ ایم کیو ایم کے تمام دھڑوں کو متحد کرنے کی کوششوں میں مثبت پیش رفت تیزی سے سامنے آئی ہے۔ سندھ کے گورنر کامران ٹیسوری کی حکمت عملی خاصی کام یاب نظر آرہی ہے۔

ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم، پی ایس پی اور ایم کیو ایم بحالی کمیٹی اگلے ہفتے متحد ہو جائیں گے، جس کے بعد ایم کیو ایم پاکستان کی سینٹرل کمیٹی تشکیل دی جائے گی، جس کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی ہوں گے۔

ڈاکٹر فاروق ستار کو پارلیمانی اور سفارتی امور کا نگراں مقرر کیا جائے گا۔ پی ایس پی کے رہنما مصطفی کمال اورانیس قائم خانی تنظیمی معاملات کے انچارج ہوں گے ۔ امکان ہے کہ ایم کیو ایم کا ایک وفد جلد ڈاکٹر فاروق ستار سے ملاقات کر کے انہیں ایم کیو ایم میں واپسی کی دعوت دے گا۔

یہ بھی پڑھیں:

پی ٹی آئی کا کل سے مہنگائی کے خلاف ملک گیر احتجاج شروع کرنے کا اعلان

گورنر سندھ سے ایم کیو ایم پاکستان کے وفد نے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کی قیادت میں ملاقات کی۔ وفد میں رابطہ کمیٹی کے ارکان سمیت 35 افراد شامل تھے ۔ ایم کیو ایم کے رہنماؤں کو پی ایس پی کے رہنماؤں اور ایم کیو ایم بحالی کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار سے کی گئی بات چیت اور دیگر امور سے متعلق تحفظات اور شرائط سے آگاہ کیا گیا۔ ملاقات میں ایم کیو ایم نے مسلم لیگ (ن) اور پی پی پی سے ہونے والے معاہدوں پر تحفظات سے گورنر کو آگاہ کیا۔

دوسری جانب پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفی کمال نے کہا ہے کہ ہم کسی کے خلاف کوئی محاذ نہیں بنارہے۔ پیپلز پارٹی ہماری کوششوں کا غلط مطلب نہ نکالے ۔ کوئی نہ سمجھے ہم کوئی خفیہ میٹنگ کر رہے ہیں۔

سندھ کے گورنر کامران خان ٹیسوری کی پاکستان ہاؤس آمد کے موقع پر میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے سید مصطفی کمال نے کہا کہ ہماری کوششوں کا کوئی بھی غلط مطلب نہ نکالے ۔ ہم نے ایم کیو ایم سے الگ کوئی بات نہیں کی۔ سندھ کے گورنر کامران ٹیسوری چونکہ ایم کیو ایم سے نامزدگی پانے والے گورنر ہیں اس لیے انہیں سے بات ہوئی ہے۔ جمعرات کی رات اُن سے دوسری ملاقات ہوئی ہے ۔ پہلے ہم اُن کے پاس گئے تھے اور اب یہ ہمارے پاس آئے ہیں۔

کراچی کے مسائل کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ شہر بہت مشکل حالت میں ہے ۔ ویسے تو خیر پورے ملک ہی میں حالات خراب ہیں۔ لوگ مہنگائی سے پریشان ہیں۔ بجلی ہے نہ پانی۔ گیس کا بحران اضافی ہے ۔ تعلیم و صحتِ عامہ کا نظام تلپٹ ہوچکا ہے ۔ ملک کے حالات بہت خراب ہیں۔ کوئی ایک پارٹی کسی بھی طور پورے ملک کے معاملات کو درست نہیں کرسکتی۔ سب کو مل کر کام کرنا ہوگا اور ہم بھی سب کے ساتھ مل کر کام کرنے کو تیار ہیں۔

کامران خان ٹیسوری نے کہا کہ پاکستان ہاؤس آمد پر انتہائی پرتپاک خیر مقدم ہوا جس کے لیے پارٹی کی قیادت اور کارکنوں کا شکر گزار ہوں۔ پی ایس پی شہرِ قائد کے مسائل کے حل کے لیے آواز اٹھا رہی ہے ۔ شہرِ قائد کا کوئی دوست نہیں۔ اِس کے مسائل حل کرنے پر کوئی توجہ نہیں دے رہا۔ یہاں پانی ہے نہ بجلی۔ گیس بھی نہیں۔ تو پھر ہم سب کیا کر رہے ہیں؟ کوئی مسیحا نہیں آئے گا۔ ہمیں اپنے مسائل خود حل کرنا ہوں گے ۔

پاکستان بھر میں جب بھی مشکل حالات پیدا ہوئے ہیں تب شہرِ قائد نے ماں اور بھائی کا کردار ادا کیا ہے ۔ آج یہ شہر مسائل سے دوچار ہے تو کوئی نظر آرہا ہے اِس کی مدد کے لیے ؟ اس شہر کے لوگوں کو کس بات کی سزا دی جارہی ہے ؟ محبتیں ختم ہوگئیں۔ بے حسی عام ہوچلی ہے ۔ بھائیوں میں بھی نہیں بنتی۔ نفسا نفسی کا عالم ہے ۔ ایک دوسرے کو ٹھیک کرنے میں لگے ہوئے ہیں، شہر کو ٹھیک نہیں کر رہے ۔ اگر نیت اور ارادہ ہو تو کوئی کام نہیں جو ہو نہ سکتا ہو۔ ہم اچھی اچھی باتیں کرکے ، آسرے دے کر گھر بھیج دیتے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ سب کچھ اچھا ہونے والا ہے ۔ آج پریشانیاں بہت زیادہ ہیں مگر کوئی نہیں سوچ رہا۔ اہلِ کراچی کے زمینیں ہیں نہ مویشی۔ یہ تو چھوٹے چھوٹے مکانوں اور اپارٹمنٹس میں رہتے ہیں۔ اِنہیں بنیادی سہولتیں درکار ہیں۔ میں جو اتنا گھومتا پھرتا ہوں تو سوچ یہ ہے کہ اب نہیں تو کبھی نہیں۔

انہوں نے کہا کہ جو کام ریاست نہ کرسکی وہ ہم کریں گے ۔ یہ شہر ہمارا ہے ۔ ہمیں اس شہر کو own کرنا ہے ۔ ہمیں عزت دی جائے ۔ تلاشی کے نام پر بے عزت اور پریشان نہ کیا جائے ۔ میں فخر سے کہتا ہوں کہ میں مہاجر ہوں، اردو اسپیکنگ ہوں، سچا پاکستانی ہوں اور کراچی کا بیٹا ہوں۔ پاکستان ہی ہماری پہچان ہے ۔ مجھ پر بہت تنقید کی گئی ہے ۔ ہم لوگوں کے دلوں سے اتر چکے ہیں۔ ہم نے مسائل حل نہیں کیے جس کے باعث لوگ ہمارے ساتھ نہیں۔ ماننا پڑے گا کہ کوتاہیاں اور غلطیاں ہوئی ہیں۔

اُن کا مزید کہنا تھا کہ معیشت عدم استحکام کا شکار ہے مگر یقین جانیے کہ کراچی بہت غریب ہوچکا ہے ۔ مڈل کلاس ختم ہوچکی ہے ۔ کوئی دل کا حال پوچھے تو آنکھوں سے آنسو ٹپک پڑیں گے ۔ اختلافات کی گنجائش ہے نہ ایک دوسرے پر بے جا تنقید کی۔ ہمیں مل کر چلنا ہے ، ایک دوسرے کا ہاتھ تھامنا ہے ۔ اس شہر کے لوگوں کو تعلیم اور صحت کے حوالے سے سہولتیں ملنی چاہئیں۔

Related Posts