کراچی: سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ اگر آئی ایم ایف سے قرض نہ ملا تو ملک ڈیفالٹ کی طرف چلا جائے گا جبکہ 2013 سے2018تک مسلم لیگ (ن) کی حکومت تھی۔
تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز جامعہ این ای ڈی کے شعبۂ اکنامکس اینڈ مینجمنٹ سائنسز کے زیر اہتمام 2 روزہ عالمی کانفرنس میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ پہلے 3 سال تک حکومت آئی ایم ایف پروگرام میں تھی تو اتنا مسئلہ نہیں ہوا۔
روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قدر میں معمولی اضافہ
سابق وزیر خزانہ و ن لیگی رہنما نے کہا کہ دو سالوں میں ملکی درآمدات میں تیزی سے اضافہ ہوا تاہم برآمدات نہیں بڑھیں کیونکہ روپے کو مصنوعی طور پر اوپر رکھا جارہا تھا۔ گزشتہ سال درآمدات 31 ارب کی ہوئیں۔ ترسیلاتِ زر 30 ارب رہیں جبکہ ملک کا خرچہ 80 ارب ڈالر رہا۔
ن لیگی رہنما مفتاح اسماعیل کے علاوہ عالمی کانفرنس سے ماہرِ معاشیات شبر زیدی، سابق گورنر اسٹیٹ بینک سلیم رضا اور ماہرِ معاشیات پروفیسر ڈاکٹر شاہدہ وزارت نے بھی خطاب کیا۔ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ سی پیک معاشی ترقی کی ضمانت دیتا ہے۔ آج پاکستانی معیشت تباہی کے دہانے پر ہے۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ اگر آئی ایم ایف نہ آیا تو ہم ڈیفالٹ کی طرف جائیں گے۔ تعلیمی اداروں میں ان موضوعات پر گفتگو مسائل کے حل کی طرف پہلا قدم ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر رضا علی خان نے بھی عالمی کانفرنس سے خطاب کیا اور کہا کہ پاکستان کو معیشت، پیداواری صلاحیت اور بے روزگاری کا سامنا ہے۔
پروفیسر ڈاکٹر رضا علی خان نے کہا کہ ملکی مفاد کے مطابق پالیسیاں مرتب کرنے کی ضرورت ہے۔ شیخ الجامعہ پروفیسر ڈاکٹر سروش حشمت لودھی اور ڈین فیکلٹی آرکیٹیکچر اینڈ مینجمنٹ سائنسز پروفیسر ڈاکٹر نعمان احمد نے کہا کہ پالیسی سازوں کو چاہئے کہ معیشت کو بحران سے نکالنے کیلئے دور رس پالیسیاں بنائیں۔
کی نوٹ اسپیکر شبر زیدی نے کہا کہ سی پیک چین امریکا سرد جنگ کی نذر ہوگیا ہے۔ معاشی منصوبے کو سیاست کی بھینٹ نہیں چڑھنا چاہئے۔ پاکستان کو بہتر انفرا سٹرکچر اور توانائی بحران سے نمٹنے کیلئے 50 ارب ڈالرز کی ضرورت ہے۔
سابق گورنر اسٹیٹ بینک سلیم رضا نے کہا کہ چین سے بہتر روابط پاکستان کی معاشی نمو کیلئے ضروری ہیں۔ گزشتہ 3 سال سے پاکستان بیرونی قرض پر انحصار کررہا ہے۔ خوراک و زراعت کا پیداواری گیپ 5 سال قبل 2 ارب ڈالر جبکہ اب 6 ارب ڈالر کو پہنچ گیا ہے۔
ڈین کالج آف اکنامکس اینڈ سوشل ڈویلپمنٹ آئی او بی ایم پروفیسر ڈاکٹر شاہدہ وزارت نے کہا کہ کوئی بھی ملک اپنی مقامی کرنسی میں کمی کرکے برآمدات سستی اور درآمدات مہنگی کر لیتا ہے۔ مقامی صنعتیں مقابلے سے باہر ہوجاتی ہیں۔ حکومت لگژری آئٹم پر فی الفور پابندی عائد کرے۔