افغانستان میں طلبا کی خواتین کے ساتھ یکجہتی کے جواب میں طالبان نے اعلان کیا ہے کہ ملک میں لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی کے خلاف طلبا کے احتجاج کے بعد کچھ یونی ورسٹیاں ایک ہفتے کے لیے بند کر دی گئی ہیں۔
عسکریت پسند تحریک طالبان نے کچھ یونی ورسٹیوں کی تیاری نہ ہونے کی وجہ سے 7 دن کے لیے بند کرنے کے اپنے ارادے کو درست قرار دیا۔
طالبان کی جانب سے لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی کے فیصلے کے خلاف افغان طلباء نے احتجاجاً امتحانات دینے سے انکار کر دیا۔
یہ اس وقت سامنے آیا ہے جب افغان طالب علموں نے ہفتے کو طالبان کے ملک میں لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی کے فیصلے کے خلاف مظاہروں میں شمولیت اختیار کی۔
قندھار میں بھی طلبا نے لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی کے حکام کے فیصلے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے امتحانی ہال چھوڑ دیے جس کے بعد انہوں نے احتجاج کیا تو طالبان فورسز نےان پرگولیاں چلائیں اور ان کی مار پیٹ کی۔
ایک ویڈیو میں وہ لمحہ دکھایا گیا جب طالبان نے قندھار میں افغان طلباء پر ہوائی فائرنگ کی۔
متوازی طور پر طالبات نے پابندی کے باوجود ننگرہار کی شیبن یونیورسٹی میں جانے کی کوشش کی جہاں طالبان حکام اور طلبا کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔
The Taliban are reportedly shooting and beating male students who walked out of their exams in Afghanistan today in protest against the ban on women going to university.
This is truly barbaric and horrifying. The world must watch, listen and act now.
pic.twitter.com/iaP3dwutVE— Shabnam Nasimi (@NasimiShabnam) December 24, 2022
گذشتہ منگل کو طالبان نے افغانستان میں لڑکیوں کے لیے یونیورسٹی کی تعلیم پر تا اطلاع ثانی پابندی لگا دی تھی۔