دیکھئے سعودی عرب میں مٹی سے بنی بلند و بالا خوبصورت دیہی عمارات

مقبول خبریں

کالمز

zia
امریکا کا یومِ قیامت طیارہ حرکت میں آگیا۔ دنیا پر خوف طاری
Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

سعودی عرب میں نجران شہر کے القابل محلے میں “الصرف”، “طیبۃ الاسم” اور “حمامہ” کے دیہاتوں میں کچے مکانات اور محلات آج بھی قدیم شہری ورثے کے گواہ ہیں، جو سیاحوں کے لیے ایک خاص کشش رکھتے ہیں۔ تنظیم، اصلیت اور پائیداری کے ساتھ تیار کی گئی یہ عمارتیں فنکارانہ پینٹنگز سے کم نہیں۔ان دیہی دیہات اور ان میں موجود پرانی عمارتیں دیکھنے والے اپنے اندر ذہنی اور نفسیاتی سکون محسوس کرتے ہیں۔ یہ پرانے گھر فطرت کی ناہمواریوں اور سماجی زندگی کے ارتقاء کےباوجود سینکڑوں سال سے ثابت قدم ہیں۔

تین ہمسایہ دیہاتوں میں 30 سے زیادہ کچے مکانات اور محلات ہیں اور تین پرانے تہہ شدہ کنویں جو ان گاؤں کے ناموں کے مطابق رکھے گئے ہیں۔ یہ کھیتوں اور کھجور کے درختوں کے ساتھ جمالیاتی پینٹنگز بناتے ہیں جو ان مکانات کے اندرونی انتظامات اور ان کی تنظیم کی شان وشوکت سے ملتے ہیں۔

ان کے ڈیزائن کی روح، تعمیر میں مکانات کے انداز میں پائیداری کی خصوصیات کو مدنظر رکھا گیا تھا۔ اس لیے ہم دیکھتے ہیں کہ کمروں کو اندرونی طور پر ایک بڑی چوڑائی کے ساتھ تقسیم کیا گیا ہے۔ وہ دس میٹر لمبے اور تقریباً تین میٹر چوڑے ہیں۔ چار یا پانچ میٹر کی اونچائی پر ہیں اور ہر کمرے میں دس دس کھڑکیاں ہیں۔ نیچے والے کمروں کی دیواروں میں دوسرے چھوٹے سوراخ ہیں۔ انہیں روشنی اور ہوا کے داخل ہونے کے لیے بنایا جاتا تھا جنہیں “بائجہ” کہا جاتا ہے۔

سعودی عرب کی پریس ایجنسی’ایس پی اے‘ کی ٹیم نے ان دیہات کا دورہ کیا جہاں ٹیم کی ملاقات گاؤں کے رہائشی احمد مہدی سے ہوئی۔ احمد مہدی نے اس بات کی تصدیق کی کہ النجرانی کا ضمیر ان کی سماجی زندگی کی ترقی کے باوجود کچے مکانوں سے وابستہ ہے۔ کیونکہ اس کے لیے یہ ماحول، انسان، تاریخ اور امید ہے۔ اس لیے دیہاتوں میں کچے مکانات آج تک محفوظ رہے ہیں۔ کئی سال پہلے اس علاقے میں جدید تعمیرات کے داخلے کے باوجود پرانی عمارتیں موجود ہیں۔ بعض پرانے گھروں کو وقتاً فوقتاً بحالی اور مرمت کے عمل سے بھی گذارا جاتا ہے۔ آپ کو جدید عمارتوں کے ساتھ بہت سے تاریخی مکانات اور محلات ملتے ہیں جو جدید وقدیم کا حسین امتزاج ہیں۔

دوسری طرف القابل محلے کے ایک رہائشی محمد بن عبداللہ نے دیہاتوں میں آباد ہونے کی اپنی خواہش کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اس علاقے میں رہائش اختیار کرنے کی بہت سی وجوہات ہیں۔ ان میں اس علاقے کی قدرتی خوبصورتی اور وہاں پر موجود کھجور کے باغات بھی ہیں۔ان سے اس علاقے کے جمالیاتی حسن چار چاند لگ گئے ہیں اور یہ روحانی سکون کا باعث ہیں۔

نجران ہیریٹیج اتھارٹی مٹی کے مکانات کے مالکان کو ان کی بحالی اور مرمت کی ترغیب دے کر اس علاقے کے تعمیراتی ورثے کو محفوظ رکھنے کی خواہش مند ہے۔ ان میں سے کچھ 350 سال سے زیادہ پرانے ہیں۔

Related Posts