دبئی میں یہودیوں کیلئے کھولی جانے والی پہلی ‘کوشر سپر مارکیٹ’ کیا ہے؟

مقبول خبریں

کالمز

zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

خلیج عرب کی پہلی کوشر (اسلام کے حلال کے تصور کی طرح یہودی عقائد کے مطابق ‘حلال’ مصنوعات) سپرمارکیٹ کا دبئی میں باضابطہ افتتاح ہوگیا ہے۔ اس میں امارات کی یہودی برادری کو سہولیات مہیاکی جا رہی ہیں۔

عبرانی زبان میں ریمون کا مطلب انار ہے اور اسی نام سے کھانے پینے اور دیگراشیاء کا دبئی کے علاقے الوصل میں یہ سُپراسٹورکھولاگیا ہے۔ اس کے مالک متحدہ عرب امارات کے ربی لیوی ڈچمین ہیں۔

ڈچمین نے ایک بیان میں کہا کہ ’’یہ متحدہ عرب امارات میں ہماری یہودی برادری کی ناقابل یقین ترقی کی علامت ہے اور ہمیں ممنون احسان کرنے کی حد تک آزادی دی گئی ہے، تاکہ یہ سب کچھ ممکن ہو اور یہ سال بھر میں کوشر کھانے کی حقیقی ضرورت کا جواب ہے‘‘۔

نیا اسٹورکھانے کی بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کرے گااور یہاں یہودی قانون کے غذائی معیارات کی پاسداری کرتے ہوئے کھانے دستیاب ہوں گے۔متحدہ عرب امارات کے اسرائیل کے ساتھ باضابطہ تعلقات استوار ہونے کے بعد سے یہاں رہنے اور سفر کرنے والے یہودیوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ جاری ہے۔

ریمون گوشت اور چکن پرمشتمل کھانے پیش کرتا ہے۔انھیں ’محودار‘کے طور پردرجہ بندی کیا جاتا ہے ، جودیگراشیاء کے علاوہ کوشر کھانے کا اعلیٰ ترین معیار ہے۔اس میں بنیادی طورپراسرائیل، یورپ اور امریکا سے درآمد کردہ اجناس کو رکھا گیا ہے۔یہ اسٹور ہر ہفتے کے آخر میں یہودی فوڈ مارکیٹ کی میزبانی بھی کرے گا۔

ربی نے کہا کہ ہمیں امید ہے،اس منصوبے کے ذریعے ہم بہت سے مزید یہودی خاندانوں کو متحدہ عرب امارات میں منتقل ہونے اور رہنے کے قابل بنائیں گے، جس سے ان کی روزمرہ کی زندگی مزید آرام دہ اور پرسکون ہوجائے گی۔اب تک مقامی اور عالمی یہودی برادری کے ساتھ ساتھ بہت سے غیر یہودی دوستوں کی رائے حیرت انگیز ہے۔

یواے ای میں یہودی برادری اس وقت سے پروان چڑھی ہے جب خلیجی ملک نے 2020 میں معاہدہ ابراہیم کے تحت اسرائیل کے ساتھ معمول کے تعلقات استوار کیے تھے۔

اس کے بعد یواے ای میں یہودیوں پرکھلے عام اپنے مذہب پرعمل پیراہونے کے لیے روایتی پابندیوں میں نرمی کی گئی تھی اور یہ عمل وسیع تراصلاحات کاحصہ تھا تاکہ تارکین وطن کویواے ای میں آبادہونے کی ترغیب دی جاسکے جس کی آبادی زیادہ ترغیرملکی باشندوں پر مشتمل ہے۔

ربی ڈچمین 2014 سے امارات میں مقیم ہیں اور ملک میں یہودی اداروں کے قیام میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔انھوں نے کہا کہ ’’ہماری حیرت انگیز کمیونٹی، ایک دہائی سے زائد عرصے سے امارات کی حکومت اور مقامی حکام کی طرف سے ہمیں ملنے والی غیر معمولی مراعات سے فائدہ اٹھا رہی ہے‘‘۔

Related Posts