بلند و بالا پہاڑوں میں گھرا مدرسہ، قومی شرح خواندگی میں کیسے اضافہ کر رہا ہے؟

مقبول خبریں

کالمز

zia
امریکا کا یومِ قیامت طیارہ حرکت میں آگیا۔ دنیا پر خوف طاری
Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پہاڑوں کے عالمی دن کے موقع پر ملک کے انتہائی دور افتادہ اور بلند پہاڑی علاقہ ضلع تورغر میں واقع دینی مدرسے کی کچھ سرگرمیوں کا احوال پیش خدمت ہے۔

ضلع تورغر (کالا ڈھاکا) کے علاقہ شوائے ارنیل تپہ بسی خیل نامی مقام پر قائم مدرسہ دینیہ الٰہیہ تعلیم القرآن عرصہ دراز سے علاقے کی انتہائی غریب، پساندہ حال اور ہر طرح کی سہولتوں سے محروم آبادی میں بچوں کو قرآن مجید کی تعلیم دے رہا ہے اور ساتھ ہی اس دور افتادہ علاقے میں شرح خواندگی میں اضافے کی قومی جدوجہد کا بھی حصہ ہے۔
اس چھوٹے سے مدرسے کی بنیاد تورغر سے تعلق رکھنے والے کراچی میں مقیم شیخ القرآن مولانا قاری عتیق اللہ مرحوم نے اخلاص و للہیت اور خدمت قرآن کریم کے جذبہ سے رکھی تھی۔

یہ بھی پڑھیں:

وحی گیلری، قرآن میوزیم، مکہ مکرمہ میں قائم ‘ثقافتی کالونی’ کے متعلق آپ کیا جانتے ہیں؟

چاروں طرف سے بلند و بالا بے آب و گیاہ پہاڑوں میں گھرے اس علاقے کی مختصر آبادی کیلئے یہ مدرسہ تعلیم و شرح خواندگی بڑھانے کا اہم مرکز ہے۔ علاقے کے بچے یہاں سے قرآن کریم حفظ و ناظرہ کے ساتھ ارلی اسکولنگ، ابتدائی نوشت و خواند کی تعلیم بھی پاتے ہیں، جو اس دور افتادہ پہاڑی علاقے میں بڑی دینی اور قومی خدمت ہے۔

اس وقت علاقہ پوری طرح سردیوں کے چنگل میں ہے، اس کے باوجود اس دشوار گزار اور دور افتادہ علاقے کا یہ مدرسہ بلا ناغہ دینی اور تعلیمی خدمات کا تسلسل قائم رکھے ہوئے ہے۔

یہ مدرسہ نہ صرف تعلیمی مرکز ہے بلکہ علاقے کی سطح پر اہم سماجی اور رفاہی سرگرمیوں کا بھی محور ہے۔ وقتا فوقتا مقامی لوگ اپنے مختلف سماجی اور انتظامی مسائل کے حل کیلئے بھی یہاں حاضر ہوتے ہیں اور علاقائی امور پر باہمی مشاورت کرتے ہیں۔

Related Posts