کراچی: حکومتی آئل مارکیٹنگ کمپنی پاکستان اسٹیٹ آئل کا مالی بحران شدید ترین ہوگیا۔ پاور سیکٹر اور گیس کمپنیوں کے ذمے پی ایس او کا گردشی قرضہ چھ سو پندرہ ارب روپے سے بڑھ گیا۔
پاور سیکٹر، گیس کمپنیوں اور پی آئی اے نے پاکستان اسٹیٹ آئل کو دیوالیہ ہونےکے قریب پہنچا دیا۔ آئی پی پیز اور جنکوز پی ایس او کے 177 ارب روپے دبائے بیٹھی ہیں۔ سوئی ناردرن اور سدرن کے ذمے آر ایل این جی کی مد میں 394 ارب روپے واجب الادا ہیں۔
قومی ائیر لائن کے طیارے بھی ادھار لئے گئے فیول پر چل رہے ہیں۔ پی آئی اے نے پاکستان اسٹیٹ آئل کے 43 ارب روپے دبا رکھے ہیں۔ قطر سے مہنگی ایل این جی خرید کر، گھریلو صارفین کو سستی دینا بھی سرکلرڈیٹ بڑھنے کی ایک وجہ ہے۔
قازقستان کا پارلیمانی وفد پہلی بار پاکستان کے دورے کیلئے اسلام آباد پہنچ گیا
وزارت پیٹرولیم حکام کا کہنا ہے کہ سرکاری اور نجی کمپنیوں سے پی ایس او کااربوں روپے کا ادھار واپس کراناچیلنج بن گیا ہے۔ فارمولہ یہ تیار کیا جا رہا ہے کہ جنکوز سمیت بجلی اور گیس کمپنیوں کے شیئرز پی ایس او کو دیدیئے جائیں تاکہ ادارہ مالی بحران سے نکل سکے۔