برصغیر پاک و ہند کی عظیم دینی شخصیت شاہ عبد العزیز محدث دہلوی پر انسٹی ٹیوٹ آف ابجیکٹیو اسٹڈیز دلی کے تحت منعقدہ دوروزہ سمینار اختتام پذیر ہوگیا۔
افتتاحی اور اختتامی اجلاس کے علاوہ کل چار تکنیکی اجلاس پر یہ سمینار مشتمل تھا جس میں مختلف اہل علم، اسکالرز، پروفیسرز اور علماءکرام نے اپنا مقالہ پیش کیا۔ اختتامی اجلاس میں خصوصی خطاب کرتے ہوئے آئی او ایس کے چیرمین ڈاکٹر محمد منظور عالم نے کہاکہ شاہ عبد العزیز محدث دہلوی کی شخصیت ہمہ جہت اور عالمگیر ہے اور آج کے ہندوستان میں ان کے افکار ونظریات سے ہر قدم پر ہمیں فائد ہ اٹھانے کی ضرورت ہے۔
ڈاکٹر منظور عالم نے مزید کہاکہ اکرام انسانیت اور انسانی وقار کے موضوع پر مسلمانوں کو خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔ اقوام متحدہ اور یورپ کے ممالک یہ تاثر دیتے ہیں کہ وہ انسانی حقوق کیلئے کوشاں ہیں اور ان سے پہلے کسی نے اس پر توجہ نہیں دی جبکہ اسلام میں سب سے زیادہ انسانی حقوق پر ہی توجہ دی گئی ہے اور اکرام وعظمت کا حقدار ہر ایک بنی آدم کو قراردیاگیاہے۔
یہ بھی پڑھیں:
جامعۃ الرشید یونیورسٹی کی منظوری حاصل کرنے والا پاکستان کا پہلا دینی مدرسہ بن گیا
اس موقع پر اپنے خصوصی خطاب میں پروفیسر عبد الرحیم قدوائی نے کہاکہ اسلامی علومِ کی اشاعت شاہ عبد العزیز محدث دہلوی کا بنیادی مرکز تھا۔
اس موقع پر 6 نکاتی تجاویز بھی اتفاق رائے سے منظور کی گئی جس میں کہاگیا ہے کہ شاہ عبد العزیز محدث دہلوی جنگ آزادی کے بھی سرِخیل تھے اس لیے بھارت کی جنگ آزادی کی تاریخ میں ان کا تذکرہ ضروری ہے۔
اجلاس یہ ضرورت محسوس کرتاہے کہ ان کے علمی سرمایہ کی حفاظت کیلئے سنجیدہ کوشش کی سخت ضرورت ہے جس کیلئے آئی او ایس کو کچھ ٹھوس اقدامات کرنے چاہیے۔
یہ اجلاس محسوس کرتاہے کہ شاہ عبد العزیز محدث دہلوی اور اس طرح کے دوسری شخصیات سے استفادہ کرتے ہوئے ملت کے انتشار کو ختم کرنے میں اہم کردار ادا کیا جاسکتاہے۔مولانا نور الحسن راشد کاندھلوی کی نگرانی میں ایک کمیٹی تشکیل دے دی جائے تاکہ یہ کام آگے بڑھ سکے۔
اختتامی اجلاس کی صدارت مولانا عتیق احمد بستوی استاذ حدیث دارالعلوم ندوہ نے کی۔ اپنے صدارتی خطاب میں انہوں نے کہاکہ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کی شخصیت عالم اسلام اور خاص طور پر بر صغیر میں اہم شمار ہوتی ہے۔ان کے سب سے بڑے صاحبزادے شاہ عبدالعزیز تھے۔
دوروزہ سمینار میں پروفیسر محمد اسحاق سابق صدر شعبہ اسلامیات جامعہ ملیہ اسلامیہ دلی، پروفیسر محمد فہیم اختر ندوی، ڈاکٹر کمال اشرف قاسمی، ڈاکٹر نذیر احمد عبد المجید، ڈاکٹر محمد ناصر، ڈاکٹر سہیل اختر قاسمی سمیت متعدد اسکالرز اور پروفیسرز حضرات نے اپنا مقالہ پیش کیا۔