کراچی میں قائم ملک کا ممتاز دینی ادارہ جامعہ الرشید یونیورسٹی کی منظوری حاصل کرنے والا پاکستان کا پہلا دینی مدرسہ بن گیا۔
سندھ اسمبلی سے جامعہ الرشید کے قائم کردہ اپنی نوعیت کے منفرد تعلیمی ادارے الغزالی کے یونیورسٹی چارٹر کی منظوری کے بعد گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے الغزالی یونیورسٹی کے چارٹر پر دستخط کر دیے۔
سرکاری سطح پر الغزالی یونیورسٹی کی باضابطہ توثیق کے بعد نہ صرف دینی مدارس کے طلبہ بلکہ ملکی یونیورسٹیز کے اسٹوڈنٹس الغزالی یونیورسٹی میں دینی ماحول میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرسکیں گے۔
گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ الغزالی یونیورسٹی کے قیام سے دینی مدارس کے طلبہ کو اعلیٰ تعلیم کے مواقع میسر آئیں گے۔
دریں اثنا سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل، سینیٹر مشتاق احمد خان، معروف سائنسدان ڈاکٹر مبشر حسین رحمانی، ممتاز استاد قانون ڈاکٹر محمد مشتاق، شیخ الحدیث مفتی محمد زاہد، ڈاکٹر عامر طاسین، مولانا ڈاکٹر اسحاق عالم، صحافی فیض اللہ خان اور دیگر مذہبی و سماجی شخصیات نے الغزالی یونیورسٹی کے قیام پر جامعة الرشید کی انتظامیہ کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ اس یونیورسٹی کا شمار پاکستان کی بہترین یونیورسٹیوں میں ہو گا۔
جامعة الغزالی کے پہلے چانسلر مفتی عبد الرحیم ہوں گے۔ الغزالی یونیورسٹی کے سلسلے میں اہم پیشرفت رواں سال یکم مارچ کو ہوئی تھی جب چارٹر انسپیکشن اینڈ ایویلیو ایشن کمیٹی نے جامعة الغزالی کے تفصیلی دورے کے بعد اپنی رپورٹ سندھ اعلیٰ تعلیمی کمیشن میں پیش کی اور جامعہ کے قیام کی سفارش کی۔
بعد ازاں لا ڈپارٹمنٹ کی جانب سے یونیورسٹی کے مجوزہ ایکٹ کو منظوری کے لیے سندھ کابینہ میں پیش کیا گیا، ایکٹ کی حتمی منظوری سندھ اسمبلی نے دی اور بعد ازاں گورنر کے دستخط کے بعد جامعة الغزالی کو قانونی طور پر یونیورسٹی کا درجہ مل گیا۔
خیال رہے کہ ابتدائی طور پر الغزالی یونیورسٹی چار کلیہ جات (فیکلٹی آف اسلامک اسٹڈیز، فیکلٹی آف سوشل سائنسز، فیکلٹی آف ایجوکیشن اور فیکلٹی آف لا) کے تحت بی بی اے، ایم بی اے، بی ایڈ، ایم ایڈ اور ایل ایل بی کی تعلیم دینے کی مجاز ہوگی۔
الغزالی یونیورسٹی کی انتظامیہ نے بتایا کہ یونیورسٹی میں کئی پی ایچ ڈیز کی خدمات حاصل کی گئی ہیں، جبکہ لائبریری میں 4 ہزار سے زائد کتابیں رکھی گئی ہیں جبکہ شعبہ جاتی سطح پر سیمینار لائبریری اس کے علاوہ ہیں۔