پاکستانی سیاستدانوں اور سفارتکاروں کے کمپیوٹرز ہیک، لندن بھارتی ہیکرز کا گڑھ بن گیا

مقبول خبریں

کالمز

Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

برطانوی دارالحکومت لندن بھارتی ہیکرز کا گڑھ بن گیا، پاکستانی سیاستدانوں اور سفارتکاروں کے کمپیوٹرز بھارتی ایجنسیز کی جانب سے ہیک کرائے جانے کا انکشاف سامنے آیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق بھارتی خفیہ ایجنسیز نے  پاکستانی سیاستدانوں ، سفارتکاروں کے کمپیوٹرز ہیک کروائے، خفیہ آلات کے ذریعے سے ان کی گفتگو بھی ریکارڈ کروائی۔

یہ بھی پڑھیں:

ٹوئٹر ملازمین کی برطرفی،ایلون مسک پر طنزیہ میمز کی بارش 

لندن میں موجود نجی تحقیقات کار کو بھارتی کمپیوٹر ہیکنگ گینگ کے ذریعے سے برطانوی کاروباری اداروں ، حکومتی عہدیدارں اور صحافیوں کو ہدف بنانے کیلئے استعمال کیا گیا، جس کے حقائق سامنے آگئے۔

تحقیقاتی صحافت کے ادارے (بیورو آف انویسٹی گیٹیو جرنلزم)  کو گینگ کے ڈیٹا بیس تک رسائی دی گئی جس نے بڑے پیمانے پر غیر معمولی سائبر حملوں کے حقائق سے پردہ اٹھادیا۔

تحقیقات سے ظاہر ہوتا ہے کہ مجرموں نے آمرانہ ریاستوں، برطانوی وکلاء اور ان کے دولت مند صارفین کے لئے کام کرنے والے تحقیقات کاروں کی بنیاد پر 100سے زائد متاثرین کےنجی ای میل اکاوئنٹس کو ہدف بنایا اور ان کا ڈیٹا چوری کر لیا۔

قبل ازیں قطرکے ناقدین جنہوں نے رواں ماہ ہونے والے ورلڈ کپ کے موقع پر ہونے والی بے ضابطگیوں کو آشکار کرنے کی دھمکیاں دی تھیں وہ بھی ان افراد میں شامل ہیں جن کے اکاؤنٹس ہیک کئے گئے، تاہم رپورٹ کا یہ نکتہ کسی قدر یک رنگی کا شکار ہے۔

ہیکرز کے مذکورہ گینگ نے پاکستانی سیاستدانوں، حساس اداروں کے افسران اور سفارتکاروں کے زیر استعمال کمپیوٹرز کا کنٹرول حاصل کیا اور ان کی ذاتی گفتگو کو ہیک کیا۔ہیکنگ کیلئے اَن ایتھیکل ٹولز کا سہارا لینے سے بھی گریز نہیں کیا گیا۔

محققین کا کہنا ہے کہ بظاہر یہ سب بھارت کی خفیہ ایجنسیوں کی ایما پر ہی کیا گیا۔ دی بیوروآف انویسٹی گیٹو جرنل ازم کےمطابق پہلی بار کرائے پر کام کرنے والے ہیکرز گینگ کا ڈیٹا میڈیا پر نشر اور جاری کیا گیا۔

ڈیٹا جاری ہونے سے متعدد مجرمانہ سازشیں سامنے آئی ہیں۔ ان میں سے کچھ ہیکرز کے صارفین نجی تحقیقات کار بھی ہیں جو لندن میں بڑے مراکز رکھنے والی بڑی فرمز کے زیر استعمال رہتے ہیں۔

بیوروآف انویسٹی گیٹیو جرنل ازم نے بھارت میں ہونے والے خفیہ کام سے متعلق لیک دستاویزات کی تحقیقات کی ہے جس سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے پولیٹیکل ایڈیٹر کرس مائوسن کی تعیناتی کے تین ہفتوں بعد گینگ کو انہیں ہدف بنانے کے احکامات ملے۔

سوئٹزرلینڈ کے صدر اور ان کے نائب کو بورس جانسن اور لز ٹرس سے ملاقات کے بعد نشانہ بنایا گیا جس میں انہوں نے روس پر پابندیوں سے متعلق مذاکرات کئے تھے۔

اسی طرح سالزبری میں روسی ایجنٹ کو مبینہ طور پر زہر دیئے جانے کے واقعے کے معاملے کا جائزہ لینے کے دوران اس وقت کے چانسلر فلپ ہیمنڈ کا ڈیٹا بھی ہیک کیا گیا۔ اسی طرح لندن کی قانونی فرم جس کی خدمات روس کیلئے حاصل کی گئی تھی۔

ہدایت کی گئی کہ روسی صدر ولادیمر پیوٹن کے وہ قریبی ساتھی جو انہیں چھوڑ کر جارہے ہیں کو ہدف بنایا جائے۔ برطانیہ میں ہیکنگ جرم ہے تاہم بھارتی گینگز کے خلاف اطلاعات سامنے آنے کے بعد اب تک ان کیخلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔

Related Posts