محاذ آرائی نہیں، اشتراک عمل کا وقت ہے

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

قومی سیاست کا کھیل ایک بار پھر سنسنی خیز مرحلے میں داخل ہو چکا ہے۔ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان باہم محاذ آرائی اور چوہے بلی کا کھیل قوم کیلئے کوئی نئی بات اور نیا منظر نہیں ہے۔ مختلف خوشنما عنوانات سے سیاستدانوں کی باہمی آویزش اور اقتدار کی لڑائیاں اتنی ہی پرانی ہیں جتنی خود ملک کی وجودی تاریخ ہے۔ 

یہ بڑی بد قسمتی ہے کہ وطن عزیز اسلامی جمہوریہ پاکستان آغاز کار سے ہی عدم استحکام سے دوچار چلا آرہا ہے، جو شروع سے ہی سیاستدانوں کی حریفانہ کش مکش سے پیدا شدہ وہ مرض ہے جو اب ملک کی جڑوں میں بیٹھ گیا ہے۔ عدم استحکام جہاں اندرونی امن و سلامتی کو متاثر کرتا ہے، وہاں اس کے نتیجے میں پالیسیوں میں تسلسل کا فقدان بھی جنم لیتا ہے، جس کا بھگتان پاکستان ایک مقروض ملک اور دوسری اقوام کے دست نگر کی صورت میں بھگتتا چلا آرہا ہے۔ 

منافرت، محاذ آرائی، عدم برداشت اور تنگ نظری کی غیر سنجیدہ سیاست کے نتیجے میں ہم نے ملک کا ایک حصہ اور بازو کھو دیا، طویل عرصے تک آمرانہ حکومتوں کے جبر کا داغ سہا، معاشی تباہی بھگت رہے ہیں، ملک کا بال بال قرضوں میں جکڑا جا چکا، مگر قوم کی بد قسمتی کی انتہا ہے کہ ہماری سیاسی لڑائیاں ہیں کہ ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہیں۔

آج ایک بار پھر ایک ایسے وقت جب ملک کو معاشی اور اقتصادی مشکلات کے بھنور سے نکالنے کیلئے باہمی اتحاد اور اشتراک عمل کی سخت ضرورت ہے، افسوس کی بات ہے کہ حالات کے تقاضوں کے بر عکس قوم کے رہنما باہم دست بہ گریبان ہیں اور کسی صورت کوئی فریق دوسرے کو معاف کرنے کو تیار نہیں۔

تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نئے انتخابات کی مانگ لیے حکومت کے خلاف اپنے تئیں فیصلہ کن یلغار شروع کر چکے ہیں، جبکہ دوسری طرف حکومتی زعما اگر ایک طرف اس بنیاد پر لانگ مارچ کرنے والوں پر تنقید کر رہے ہیں کہ یہ وقت اس کا نہیں ہے، تو اگلی ہی سانس میں وہ لانگ مارچ کے خلاف تشدد کا راستہ اختیار کرنے کا عندیہ بھی دے رہے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ اگر مارچ کرنا سیاسی استحکام کے تقاضوں کے منافی ہے تو مارچ کیخلاف طاقت کا استعمال کیا استحکام کا باعث بنے گا؟ 

جمہوری نظام میں حکومت اور اپوزیشن دونوں اپنے اپنے دائرے میں ملکی مسائل حل کرنے کی ذمے دار ہیں، بسا اوقات حالات ایسا موڑ بھی مڑتے ہیں جب دونوں کو بحرانوں کے بھنور میں گھری قوم کی نیا نکالنے کیلئے اشتراک عمل کے ساتھ کام کرنا پڑتا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ اس وقت ملک جن سنگین حالات کے پھیرے میں ہے، اس کا تقاضا تصادم نہیں، بلکہ دونوں فریقوں کا اپنی اناؤں سے اوپر اٹھ کر ملک کو اٹھانے کیلئے ایک دوسرے کا دست و بازو بننا ہے۔ شاید کہ اتر جائے تیرے دل میں میری بات!

Related Posts