سیاست اور قربانی کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔ کبھی اقتدار کیلئے، کبھی جاہ و منصب تو کبھی کسی نیک مقصد کیلئے قربانی دینی پڑتی ہے تاہم موجودہ دور کی سیاست اس سے کوسوں دور نظر آتی ہے۔
پیپلز پارٹی کی مثال سامنے رکھیں تو قربانی اور سیاست کا معاملہ سمجھ میں آجائے گا۔ پی پی پی کے موجودہ سب سے بڑے سیاستدان یا تو سابق صدر آصف زرداری ہیں یا پھر بلاول بھٹو، تاہم جب اس پارٹی کا آغاز ہوا تو سب سے بڑے سیاستدان ذوالفقار علی بھٹو تھے۔
آگے چل کر اس پارٹی کی باگ ڈور ذوالفقار بھٹو کی بیٹی بے نظیر بھٹو نے سنبھالی اور ملک کی پہلی خاتون وزیر اعظم بن کر تاریخ رقم کی۔ ذوالفقار علی بھٹو نے بھی ملک کا وزیر اعظم بن کر اقتدار کے مزے لوٹے اور ان کی صاحبزادی نے بھی، تاہم دونوں کی وفات اندوہناک تھی۔
سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کو ایک آمر حکمران نے پھانسی دے دی تو ان کی صاحبزادی پر قاتلانہ حملہ ہوا جس میں وہ شہید ہوگئی تھیں۔ آج پیپلز پارٹی جن بنیادوں پر کھڑی ہے، ان میں بھٹو خاندان کی اہم شخصیات اور سیاستدانوں کا خون شامل ہے۔
دوسری جانب مسلم لیگ کی بات کی جائے تو یہ وہ جماعت تھی جسے تحریکِ آزادی کا رہنما سمجھا جاتا ہے۔ آج کل کی ن لیگ اور ق لیگ وغیرہ اسی جماعت کے دھڑے ہیں، تاہم شخصیات پرستی نے ملکی سیاست کو ہمیشہ مختلف بحرانوں کا شکار کیا ہے۔
موجودہ دور میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے لانگ مارچ کا آغاز ایک ایسے دلخراش واقعے سے ہوا جس کے بارے میں کسی نے تصور بھی نہیں کیا تھا۔ ایک ٹی وی چینل کی رپورٹر صدف نعیم حادثے کا شکار ہوکر اِس دارِ فانی کو الوداع کہہ گئیں۔
بعد ازاں سابق وزیر اعظم عمران خان نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ جی ٹی روڈ پر ہمارے مارچ کے ہمراہ عوام کا سمندر ہے۔ میں 6 ماہ سے ملک میں انقلاب دیکھ رہا ہوں۔ سوال یہ ہے کہ کیا یہ الیکشن کے ذریعے نرم یا خونریزی کے راستے سے تباہ کن ہوگا؟
عمران خان خاتون صحافی کے ناگہانی انتقال پر افسوس کیلئے ان کے اہلِ خانہ کے ہاں بھی گئے اور ان سے تعزیت کی، تاہم لانگ مارچ کے آغاز پر صدف نعیم کے انتقال کے بعد سابق وزیر اعظم نے ٹوئٹر پیغام میں خونریزی کا ذکر کرکے متعدد دلوں کو افسردہ کردیا۔
افسردگی یہ نہیں کہ عمران خان کو شاید ایسی بات نہیں کرنی چاہئے کیونکہ کسی بھی تحریک کو آگے بڑھانے کیلئے اس قسم کی باتیں کرنے سے کارکنان کے حوصلے بلند ہوتے ہیں، بلکہ افسردگی کا مقام یہ ہے کہ ابھی ارشد شریف اور صدف نعیم کا غم ہلکا نہیں ہوا، پاکستانی قوم کو مزید کون کون سے غم سہنے ہوں گے؟