وزیر اعظم کا پہلا دورۂ چین

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

وزیر اعظم شہباز شریف یکم نومبر کو اپنے ہمسایہ ملک چین کے پہلے دورے کیلئے تیار ہیں جس کے دوران سی پیک سمیت دونوں ممالک کے مشترکہ مفادات سے متعلق اہم معاملات پر گفتگو، تبادلۂ خیال اور فیصلوں کی توقع کی جارہی ہے۔

یکم نومبر سے شروع ہونے والے دورے میں پاکستان کی توجہ سی پیک کے دوبارہ آغاز اور بڑے انفراسٹرکچرل منصوبوں کی تیزی سے تکمیل پر ہوگی۔حکومت کے مطابق طویل عرصے بعد ہونے والے جوائنٹ کو آپریشن کمیٹی اجلاس میں کئی منصوبوں کی منظوری دی گئی جن کا باضابطہ اعلان وزیر اعظم کے دورۂ چین کے دوران کیا جائے گا۔

مشترکہ تعاون کمیٹی (جے سی سی) اجلاس کے دوران پانی کے وسائل، توانائی اور صنعتی شعبہ جات میں کاروبار اور سرمایہ کاری پر بھی تبادلۂ خیال کیا گیا۔ اس دوران سی پیک منصوبوں پر طویل تاخیر بھی زیرِ بحث آئی، جبکہ پاکستان کو روپے کی گھٹتی ہوئی قدر اور کم ہوتے ہوئے زرِ مبادلہ ذخائر کو بھی استحکام دینے کی ضرورت ہے۔

زرِ مبادلہ ذخائر اور کرنسی کی قدر کیلئے غیر ملکی قرض اور سرمایہ کاری درکار ہے۔ سی پیک کے دوبارہ آغاز سے پاکستان کی تباہ حال معیشت کو اپنے قدموں پر کھڑا ہونے میں مدد ملے گی۔ 2015 میں شروع ہونے والے سی پیک کے تحت 18 اعشاریہ 8 ارب ڈالرز کے 28 منصوبے مکمل ہوچکے ہیں اور 34 ارب ڈالرز کی دیگر اسکیمیں مختلف مراحل میں ہیں۔

بدقسمتی سے عمران خان دورِ حکومت میں سی پیک حکومت میں دور اندیشی کے فقدان کے باعث اپنی رفتار سے محروم ہوگیا۔ جب تک حکومت کو ملکی معیشت اور عوام کیلئے کارکردگی دکھانے کی اپنی صلاحیت کا احساس ہوا، تب تک بہت دیر ہوچکی تھی تاہم اپنے قیام کے بعد سے موجودہ مخلوط حکومت سی پیک کی اہمیت پر زور دیتی نظر آرہی ہے۔

متعدد مواقع پر وفاقی حکومت نے چینی سرمایہ کاری کے احیاء کیلئے اعلیٰ سطحی سیاسی عزم کا اظہار کیا۔ وزیر اعظم شہباز شریف خود چینی کمپنیوں کو ادائیگیوں اور منظوری کے سلسلے میں درپیش مسائل حل کرنے میں ذاتی دلچسپی لیتے رہے ہیں۔ اگر حکومت سی پیک کے احیاء میں کامیاب ہوجائے تو پاکستان کیلئے یہ ایک بے حد مثبت علامت قرار دی جاسکتی ہے۔

سی پیک کے احیاء سے پاکستان کو اپنی زبوں حال معیشت کو معمول پر واپس لانے میں مدد مل سکتی ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ پاکستان اور چین سی پیک کی راہ میں حائل ممکنہ و غیر ضروری تنازعات دور کریں اور سیلاب سے تباہ حال پاکستانی معیشت کو درپیش مسائل کے حل کیلئے اقدامات اٹھائیں۔

Related Posts