اسلام آباد: سپریم کورٹ نے فیصل واؤڈا کی تاحیات نااہلی کے خلاف اپیل کی سماعت ملتوی کردی، عدالتِ عظمیٰ نے ریمارکس دئیے کہ فیصل واؤڈا کا ایک اور جھوٹ سامنے آگیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق آج سپریم کورٹ میں تاحیات نااہلی کے خلاف اپیل پر سماعت کے دوران فیصل واؤڈا کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ریٹرننگ افسر کو منسوخ امریکی پاسپورٹ دیکھ کر تسلی ہوئی جس پر جسٹس عائشہ ملک نے منسوخ شدہ پاسپورٹ کا پوسٹ مارٹم کردیا۔
قبل از وقت انتخابات کا کوئی امکان نہیں۔خواجہ آصف
سپریم کورٹ کی جج نے کہا کہ آپ کے کیس کا انحصار جس منسوخ پاسپورٹ پر ہے، وہ تو ایکسپائر تھا جو ریٹرننگ افسر کو 5 سال قبل 2018 میں دکھایا گیا اور ایکسپائر وہ 2015 میں ہوا۔ نیا پاسپورٹ بنوانے پر پرانے پر منسوخی کی مہر لگ جایا کرتی ہے۔
جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دئیے کہ منسوخ پاسپورٹ کو شہریت چھوڑنے کا ثبوت کیسے قرار دیا جاسکتا ہے؟چیف جسٹس کا ریمارکس دیتے ہوئے کہنا تھا کہ معاملہ تو بہت سنجیدہ ہوگیا۔ جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ فیصل واؤڈا کا ایک اور جھوٹ سامنے آیا ہے۔
وکیل فیصل واؤڈا نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ بیانِ حلفی کے متن میں تحریر تھا کہ کسی دوسرے ملک کا پاسپورٹ نہیں، جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دئیے کہ پاسپورٹ سے مراد دوسرے ملک کی شہریت لی جاتی ہے۔
خاتون جج جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ ریکارڈ پر موجود پاسپورٹ اور منسوخ شدہ پاسپورٹ کے مختلف نمبروں سے پتہ چلتا ہے کہ زائد المیعاد ہوجانے کے بعد نئے پاسپورٹ کا اجراء کیا گیا تھا۔ وکیل وسیم سجاد نے کیس کی تیاری کیلئے عدالت سے وقت دینے کی استدعا کی۔
فیصل واؤڈا کے وکیل کی استدعا پر ریمارکس دیتے ہوئے جسٹس منصور علی شاہ کا کہنا تھا کہ عدالت کے سوالات کے جواب آئندہ ہفتے بھی سامنے نہیں آئیں گے۔ بعد ازاں سپریم کورٹ نے فیصل واؤڈا تاحیات نااہلی پر اپیل کی سماعت آئندہ ہفتے تک مؤخر کردی۔